طبقات کتب حدیث:

شاہ ولی اللہ نے کتب حدیث کی صحت شہرت اور مقبولیت کے اعتبار سے چار طبقے بیان کیے ہیں جن تلخیص کے ساتھ پیش کردیتے ہیں۔

(1) پہلا طبقہ ان کتابوں کا ہے جن کی صحت شہرت اور مقبولیت سب سے زیادہ ہے جیسے صحیح بخاری صحیح مسلم اور موطا امام مالک

(۲) دوسرا طبقہ ان کتابوں کا ہے جو شہرت اور مقبولیت میں پہلے طبقے کے قریب ہیں اس طبقہ کی اکثر کتابوں میں اکثر احادیث صحیح اور حسن ہیں، بعض ضعیف روایات بھی آ گئی ہیں لیکن ان کا ضعف بیان کر دیا گیا ہے جیسے” جامع ترمذی سنن ابوداؤد اور سنن نسائی”۔

(۳) اس طبقہ میں ان مصنفین کی کتابیں ہیں جو امام بخاری اور مسلم پر مقدم ان کے معاصر یا ان کے مقارب تھے حدیث میں ان کی فنی مہارت تو مسلم تھی لیکن ان کی تصانیف میں دوسرے طبقہ کی بنسبت ضعیف روایات زیادہ ہیں بلکہ ایسی احادیث بھی ہیں جو متہم بالوضع ہیں جیسے” مسند شافعی، سنن ابن ماجہ مصنف عبدالرزاق، مصنف ابن ابی شیبہ سنن دارمی سننن دارقطنی سننن بیہقی اور تصانیف طبرانی۔

(3) چوتھے طبقے میں ان متاخرین علماء کی کتابیں ہیں جن کی روایت کردہ احادیث کا قرون اولی میں ثبوت نہیں ملتا۔ اس سے دو ہی مطلب ہیں یا تو متقدمین کو ان احادیث کی اصل نہیں مل سکی انہوں نے ان روایات میں کوئی علت خفیہ دیکھ کر ترک کردیا جیسے دیلمی ابونعیم اور ابن عساکر وغیرہ کی تصانیف۔