قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ اَنْ اَعْبُدَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِؕ-قُلْ لَّاۤ اَتَّبِـعُ اَهْوَآءَكُمْۙ-قَدْ ضَلَلْتُ اِذًا وَّ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُهْتَدِیْنَ(۵۶)

ترجمۂ کنزالایمان: تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تم فرماؤ میں تمہاری خواہش پر نہیں چلتا یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: تم فرماؤ: مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں اس کی عبادت کروں جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ تم فرماؤ، میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا۔ (اگر یوں ہوتا) تو میں بھٹک جاتا اور ہدایت یافتہ لوگوں سے نہ ہوتا۔

{ قُلْ اِنِّیْ نُهِیْتُ:تم فرماؤ: مجھے منع کیا گیا ہے۔}اس سے پہلی آیت میں بیان ہو ا کہ اللہ تعالیٰ تفصیل کے ساتھ آیتیں بیان فرماتا ہے تاکہ حق ظاہر ہو جائے اور مجرموں کا راستہ واضح ہو جائے اور اس آیت میں بیان فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے مجرموں کے راستے پر چلنے سے منع فرمایا ہے ،چنانچہ ارشاد فرمایا کہ اے حبیب!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ، آپ کافروں سے فرما دیں کہ مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں اس کی عبادت کروں جن کی تم اللہ تعالیٰ کے سوا عبادت کرتے ہو اور تمہارا ان کی عبادت کرنا بھی کسی دلیل کی بنا پر نہیں بلکہ محض خواہش پرستی اور اپنے باپ دادا کی اندھی پیروی کی وجہ سے ہے کیونکہ جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ جمادات اور پتھر ہیں جن کامرتبہ انسان سے انتہائی کم ہے اور اعلیٰ مرتبے والے کا کم مرتبے والے کی عبادت کرنا ایسا کام ہے کہ عقل بھی اس کا رد کرتی ہے۔اگر میں نے تمہاری خواہشوں کی پیروی کی ہوتی تو میں راہ حق سے بھٹک جاتا اور ہدایت یافتہ لوگوں سے نہ ہوتا۔ (تفسیر کبیر، الانعام، تحت الآیۃ: ۵۷، ۵ / ۸)