امام بخاری کا سانحہ ارتحال

بخارا سے واپسی ہونے کے بعد امام بخاری نے سمرقند جانے کا قصد کیا۔ ابھی سمرقند سے کئی منزل دور تھے تو آپ کو اطلاع ملی کہ اہل سمرقد میں آپ کے بارے میں دو آزاء ہوگئی ہیں یہ سن کر آپ وہیں راستے میں خرتنگ نامی ایک بستی میں رک گئے اور الله تعالى سے دعا کی: اے خدا! یہ زمین وسعت کے باوجود مجھ پر تنگ ہوتی جارہی ہے مجھے اپنے پاس واپس بلا لے۔ اس دعا کے بعد آپ بیمار پڑ گئے ۔ اس اثنا میں اہل سمرقد نے بلانے کے لیے آپ کے پاس قاصد بھیجا’ آپ جانے کے لیے تیار ہوئے مگر طاقت نے ساتھ نہ دیا۔ چند دعائیں پڑھیں اور ان کے جسم سے پسینہ بہنا شروع ہوا ابھی وہ پسینہ خشک نہ ہوا تھا کہ آپ نے جان جان آفرین کے سپرد کر دی اور اس طرح یکم شوال 252ھ کو باسٹھ سال کی زندگی گزار کر عشاء کی نماز کے بعد علم وفضل کا وہ عظیم آفتاب غروب ہو گیا جس کے علم کی روشنی سے سمرقند بخارا بغداد اور نیشاپور کے بے شمار عوام وخواص اپنے دل و دماغ کو منور کر رہے تھے پھر عید کے دن ظہر کی نماز کے بعد آپ کو خرتنگ میں دفن کیا گیا۔ (تاریخ بغداد ج ۲ ۳۳ – ۳۲’تاریخ دمشق ج55 ص 71 تہذیب الکمال ج 16 106-107 سیر اعلام النبلاء ج 10 ص 318 طبقات الشافعیة الکبری ج 1 ص 441 هدی الساری ص 484، مع فتح الباری ج 1 دار المعرفہ بیروت)