أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَفِى الۡاَرۡضِ اٰيٰتٌ لِّلۡمُوۡقِنِيۡنَۙ ۞

ترجمہ:

اور یقین رکھنے والوں کے لیے زمین میں (بہت) نشانیاں ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور یقین رکھنے والوں کے لیے زمین میں (بہت) نشانیاں ہیں۔ اور خود تمہارے نفسوں میں بھی (نشانیاں) ہیں تو کیا تم نہیں دیکھتے ؟۔ اور آسمان میں تمہارا رزق ہے اور وہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے۔ پس آسمان اور زمین کے رب کی قسم ! یہ قرآن ضرور برحق ہے (جیسا کہ) تمہارا کلام کرنا (برحق ہے) ۔ (الذریت : ٢٣۔ ٢٠ )

موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت کی زمین میں نشانیاں

پہلے اللہ تعالیٰ نے کفار کے احوال آخرت بیان فرمائے ‘ اس کے بعد کی آیتوں میں مؤمنوں کے احوال آخرت بیان فرمائے ‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے پھر عقائد کا ذکر فرمایا اور ان عقائد میں اہم عقیدہ ‘ انسانوں کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے ‘ اور اللہ تعالیٰ نے پھر عقائد کا ذکر فرمایا اور ان عقائد میں اہم عقیدہ ‘ انسانوں کے مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونا ہے ‘ اور اللہ تعالیٰ بار بار مختلف پیرائوں سے اس پر دلائل قائم فرماتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو اس پر قدرت ہے کہ انسانوں کے مرنے کے بعد ان کو زندہ کردے اور ان میں سے ایک دلیل یہ ہے کہ زمین میں ایسی نشانیاں ہیں جو حیات بعد الموت پر دلالت کرتی ہیں۔ وہ علامات حسب ذیل ہیں :

(١) ہم دیکھتے ہیں کہ موسم خزاں میں درختوں کے تمام پتے جھڑ جاتے ہیں اور وہ بالکل سوکھ جاتے ہیں پھر جیسے ہی موسم بہار آتا ہے تو وہ درخت پھر ہرے بھرے ہوجاتے ہیں اور اس کی شاخیں پتوں سے لدجاتی ہیں اور ہر سال اسی طرح ہوتا ہے اور ہر سال درختوں کی موت اور اس کے بعد حیات کا عمل جارہتا ہے۔

(٢) ہم دیکھتے ہیں کہ برسات کے موسم میں پانی اور کیچڑ میں مینڈک اور دیگر حشرات الارض پیدا ہوجاتے ہیں اور برسات کا موسم گزرنے کے بعد وہ سب مر کر مٹی ہوجاتے ہیں اور اگلے سال برسات کے موسم میں اسی مٹی سے پھر پیدا ہوجاتے ہیں اور یہ سلسلہ یوں ہی چلتا رہتا ہے۔

(٣) خشک سالی کی وجہ سے زمین مردہ ہوجاتی ہے پھر اللہ تعالیٰ اس مردہ زمین پر بارش نازل فرما کر اسکو زندہ کردیتا ہے اور یہ سلسلہ اسی طرح رواں دواں رہتا ہے۔

سو جو خدا مردہ درختوں کو دوبارہ زندہ کردیتا ہے ‘ بارش کے موسم میں مینڈکوں اور حشرات الارض کو مارتا ہے اور زندہ کرتا رہتا ہے ‘ بنجر اور مردہ زمین کو بارش سے زندہ کرتا رہتا ہے وہ مردہ انسانوں کو کیوں زندہ نہیں کرسکتا ‘ کیا زمین میں ان نشانیوں کو دیکھ کر حیات بعد الموت پر یقین نہیں آتا ؟

(٤) کفار مکہ اپنے تجارتی سفروں میں جن علاقوں سے گزرتے ہیں ان میں پچھلی امتوں کے کافروں پر عذاب کے آثار انہیں نہیں دکھائی دیتے ‘ کیا ان آثار عذاب سے یہ پتا نہیں چلتا کہ جو کفار موت کے بعد دوسری زندگی کے منکر تھے انکو کیسے عذاب نے آلیا ؟

اس آیت میں فرمایا ہے : اور یقین رکھنے والوں کے لیے زمین میں (بہت) نشانیاں ہیں۔ اس آیت میں یقین رکھنے والوں کا خصوصیت سے ذکر فرمایا ہے ‘ اس کی وجہ یہ ہے کہ قیامت اور حیات بعد الموت پر یقین رکھنے والے ہی ان نشانیوں میں غور و فکر کر کے اپنے یقین کو پختہ کرتے ہیں اور ان کو اپنے ایمان پر مزید بصیرت حاصل ہوتی ہے ‘ رہے کفار اور منکرین تو وہ تو صاف صاف دلائل اور کھلے کھلے معجزات دیکھ کر بھی ایمان نہیں لاتے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 51 الذاريات آیت نمبر 20