أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَذَكِّرۡ فَمَاۤ اَنۡتَ بِنِعۡمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّلَا مَجۡنُوۡنٍؕ ۞

ترجمہ:

سو آپ نصیحت کرتے رہیں کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشا ہے : سو آپ نصیحت کرتے رہیے کیونکہ آپ اپنے رب کے فضل سے نہ کاہن ہیں اور نہ مجنون۔ یا وہ ( کفار) کہتے ہیں کہ یہ شاعر ہیں، ہم ان مصائب زمانہ ( یعنی موت) کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ کہیے کہ تم انتظار کرتے رہو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ آیا ان کی عقلیں یہ حکم دے رہیں ہیں یا وہ سرکش لوگ ہیں۔ یا وہ یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی طرف سے قرآن کو گھڑ لیا ہے، بلکہ وہ ایمان نہیں لا رہے۔ اگر وہ سچے ہیں تو وہ اس قرآن میں ایسی کوئی بات ( آیت) بنا کرلے آئیں۔ ( الطور : ٣٤۔ ٢٩ )

آپ کو کاہن اور مجنون کہنے کا رد

یہ بات معلوم ہے کہ دنیا میں ایسے لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر نزول عذاب سے ڈرتے ہیں اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں۔

فَذَکِّرْ بِالْقُرْاٰنِ مَنْ یَّخَافُ وَعِیْدِ ۔ (ق : ٤٥) آپ ان کو قرآ سے ڈرایئے جو میری وعید سے ڈرتے ہیں۔

اس لیے فرمایا : سو آپ نصیحت کرتے رہیے، کیونکہ آپ کی نصیحت ٹھوس اور حقائق اور سچی خبروں پر مبنی ہے، آپ کی نصیحت میں اٹکل پچو پر مشتمل اور جھوٹی باتیں نہیں ہیں، جیسی باتیں کاہن اور مجنون کرتے ہیں، کاہن وہ ہوتے ہیں جو بغیر وحی کے غیب کی اور مستقبل کی باتیں محض اندازے اور اٹکل پچو سے بیان کرتے ہیں اور مجنون وہ ہوتے ہیں جو بےتکی اور اول فول باتیں کرتے ہیں اور آپ پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے وحی نازل ہوتی ہے اور آپ کاہن یا مجنون نہیں ہیں۔

اس آیت میں عقبہ بن ابی معیط اور ولید بن مغیرہ کا رد ہے، انہوں نے آپ کو مجنون کہا تھا اور شیبہ بن ربیعہ نے آپ کو ساحر کہا تھا۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 52 الطور آیت نمبر 29