جی ایم سیّد، میں اور سائنس

۔

خوش قسمتی تھی کہ مسلمان گھر میں پیدا ہوا ۔پیدائش کے وقت کان میں اذان بھی دی گئ ۔ابا حضور حاجی کریم بخش (جو کہ محلے کے بزرگ اور نیک آدمی تھے )کو لے آئے، انہوں نے مجھے گھٹی دی ۔جب ایک سال کا ہوا تو سنت ختنہ کا رسم ہوا یوں باقاعدہ سے مسلمانی بھی ہوگئ ۔

۔

جب چار سال کا ہوا تو گھر میں تقریبِ بسم الله کا اہتمام کیا گیا ۔ابا حضور پیری، حضوری درگاہ والے تھے پیر صاحب نے بسم اللہ خوانی کرائ ۔چھ سال کی عمر قرآنِ کریم ناطرہ ختم کیا ۔

۔

اباجان چاہتے تھے میں انجنئر بن جاؤں ۔چھ سال کی عمر میں باقاعدہ سے سکول جانا شروع کیا ۔پرائمری، میٹرک، انٹر کلئیر ہوگئ۔انٹر کے بعد پری انجنئرنگ شروع کی ۔دورانِ تعلیم مڈل کلاس کی انگلش بک میں پڑھا تھا کہ 8000 ہزار سال پہلے انسان آگ کے بارے میں لاعلم تھا۔اِنسانِ قدیم چیزوں کو بغیر پکائے کچے کھاجاتا تھا۔پھر اتفاق سے کسی انسان کو دو پتھر آپس میں ٹکراتے ملے اُن سے چنگاری پیدا ہوئ تب انسان نے آگ دریافت کیا ۔

۔

یہ بات ذہن میں پختہ نہیں ہوئ ۔خالی زبانی کلامی پڑھ کر میں کلاسز پاس کرتا رہا کبھی اِس طرف توجہ نہیں ہوئ ۔پری انجینئرنگ کے دوران جب لائیبریری میں جی ایم سیّد کو پڑھا ۔جی ایم سیّد نے بھی یہی لکھا کہ ابتدائی دور کے انسان جنگلی جانوروں کے ساتھ وحشیانہ زندگی گزارتے تھے ۔اُنہیں پکانے، جلانے، سترپوشی اور نیک وبد کا کوئی فرق معلوم نہیں تھا ۔وہ مچھلیاں، گوشت اور سبزیاں کچے کھاجاتے تھے ۔

۔

جی ایم سیّد کی وجہ کامریڈوں کے ساتھ دوستی ہوگئ ۔کامریڈ بھی یہی نظریہ رکھتے تھے کہ ابتدائی دور کا انسان اجڈ جاھل تھا رفتہ رفتہ ارتقائی مراحل طے کرکے انسان تہذیب یافتہ بن گیا ۔

۔

کامریڈوں کی دوستی، انسانی تاریخ کے متعلق جی ایم سیّد اور دیگر رائیٹرز کے نظریات پڑھنے کی وجہ سے میرا بھی یہ نظریہ بن گیا کہ ابتدائی دور کا انسان کچھ بھی نہیں جانتا تھا ۔ستر پوشی، آگ وغیرہ کے متعلق لاعلم تھا۔۔

۔

اللہ پاک پر میرا ایمان ہے ۔قرآنِ کریم کے متعلق میرا نظریہ ہے کہ وہ مُنَزّلْ مِنَ اللّٰہ ہے، الھامی کتاب ہے ۔۔۔قرآن کریم نے ابتدائی انسان کے متعلق کیا کہا ہے یہ کبھی میں نے جاننے کی کوشش نہیں کی ۔

۔

قرآنِ کریم ابتدائی انسان کے متعلق ارشاد فرماتا ہے “وَعَلّمَ آدَمَ الاَسْمَاءَ کُلّھَا ” اور آدم کو تمام اشیاء کے نام سکھا دئیے ۔۔فکرِ اسلامی سے تعلق رکھنے والے جمیع مفسرین نے اِس آیت کی تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے ناصرف اشیاء کے نام سکھائے بلکہ اُن کے خواص، نفع وضرر اور اُن کے اجزائے ترکیبی کے متعلق بھی آدم علیہ السلام کو علم عطا ہوا ۔۔۔

۔

جی ایم سیّد اور سائنس کا یہ نظریہ کہ ابتدائی انسان کچھ بھی نہیں جانتا تھا غلط ہے یا صحیح اِس کا فیصلہ ہم قارئین پر چھوڑتے ہیں ۔

۔

ہاں یہ ممکن ہے کہ جیسے جیسے انسانی آبادی بڑھتی گئ لوگ مختلف کمیونٹیز میں تقسیم ہوتے گئے تو کچھ صدیاں گزرنے کے بعد بعض ایسے لوگ ضرور ہوں گے جنھوں نے سلیم الفطرتی راستہ اختیار کرنے کی بجائے جاھلیت کو پسند کیا یوں ایسے بعض لوگوں کا تین سے چار پیڑھیاں گزرنے کے بعد سترپوشی ،نیک وبد میں تمیز کرنے سے نامانوس ہوجانا فی نفسہ امر ممکن ہے ۔

۔

کسی ایک زمانہ میں روئے زمین کے تمام انسانوں کا اجڈ جاھل ہونا جیسا کہ سائنس اور جی ایم کا نظریہ ہے قطعِ نظر فکرِ اسلامی کے میری عقل بھی اِس بات کو تسلیم نہیں کررہی ۔

✍️ ابوحاتم

01/12/2021/