أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مُتَّكِــئِيۡنَ عَلٰى فُرُشٍۢ بَطَآئِنُهَا مِنۡ اِسۡتَبۡرَقٍ‌ؕ وَجَنَی الۡجَـنَّتَيۡنِ دَانٍ‌ۚ‏ ۞

ترجمہ:

(متقین) ایسے بستروں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استر نفیس و بیزر ریشم کے ہوں گے اور دونوں جنتوں کے پھل جھکے ہوئے ہوں گے

جنت کے بستروں اور پھلوں کی کیفیت

الرحمن 54-55 میں فرمایا : متقین ایسے بستروں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استرنفیس دبیز ریشم کے ہوں گے اور دونوں جنتوں کے پھل جھکے ہوئے قریب ہوں گے۔۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔

استرلحاف یا گدے کے نچلے حصے کو کہتے ہیں، جو عموماً معمولی کپڑے کا ہوتا ہے اور ابری اوپر والے حصے کو کہتے ہیں جو عموماً اچھے اور عمدہ کپڑے کا ہوتا ہے تو جنت کے بستروں کا جب استردبیز ریشم کا ہوگا تو اس کی ابری کس شان کی ہوگی۔

” استبرق “ کا معنی ہے، دبیز اور موٹا دیباج، یہ ریشم کی ایک قسم ہے۔

سعید بن جبیر سے سوال کیا گیا کہ جب جنت کے بستروں کا استر ” استبرق “ کا ہوگا تو اس کی ابری کیسی ہوگی، انہوں نے کہا کہ اس کی ابری کی کیفیت کا اندازہ اس آیت سے کرو :

کوئی شخص نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لئے کیا تیار کررکھا ہے۔ (السجدۃ 17)

اور جنت کے درختوں کے پھل اس قدر قریب ہوں گے کہ ان کو بیٹھے بیٹھے بھی توڑ سکیں گے اور لیٹے لیٹے بھی توڑ سکیں گے۔

القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 54