امام الاعظم علیہ الرحمہ 150ھ ، کمالِ ادب کی وجہ سے ہی ” امام اعظم ” بنے!!

 

کوفہ کی اک مجلس میں امام قتادہ رحمہ اللہ جلوہ افروز تھے، آپ علم الحدیث و علم تفسیر میں ید طولی و مہارت تامہ رکھتے ، معاً اپ نے مجلس میں اعلان فرمادیا کہ جو

پوچھنا ہے پوچھو!!!!!!

 

آپ کی علمیت کی دھاک ایسی بیٹھی کہ بار بار اعلان کے باوجود کوئی سوال کے واسطے کھڑا نہ ہوا ، اسی مجلس

میں ایک کمسن بچہ بھی تھا جو بہت سلیقے و ادب سے

مجلس میں بیٹھا تھا کمسنی کے باعث خود تو ” کمالِ ادب ” کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔

کھڑا نہ ہوسکا مگر کسی سے کہا یہ سوال کریں کہ

 

” وادی نمل میں جس چیونٹی کی تقریر سن کر سیدنا سلیمان علیہ السلام ہنسے تھے

وہ نَر تھی یا مادہ؟ “

 

یہ سن کر امام قتادہ رحمہ اللہ 118ھ چپ ہوئے اور اس

وقت جواب ذہن میں نہ اسکا۔۔۔اور ارشاد فرمایا جس نے

یہ سوال کیا ہے وہ خود ہی جواب دے دے۔۔۔۔

 

وہ بچہ کھڑا ہوا اور عرض کی : وہ چیونٹی مادہ تھی

امام نے فرمایا : دلیل؟

عرض کی: اس چیونٹی کے واسطے قالت نملتہ کا صیغہ

استعمال ہوا ہے گر نر ہوتی تو ” قال ” کا صیغہ استعمال

ہوتا ۔۔۔

 

امام یہ قرآنی دلیل سن کر حیران رہ گئے اور اپنے بول پر نادم ہوئے۔۔۔

 

یہ کمسن ، باادب بچہ ، بڑا ہوکر کروڑوں حنفیوں کا پیشوا

بنا اور دنیا اسے سراج الامہ، کاشف الغمہ، نعمان بن ثابت الکوفی ، المعروف امام الاعظم رحمہ اللہ کے نام سے جانتی

ہے۔۔

 

نکتہ: ادب وہاں پہنچاتا ہے جہاں علم نہیں پہنچاتا، ادب سے

علم کے زینے جلد طے ہوتے ہیں جبکہ معاملہ برعکس ہو تو

علم حاصل کرنے کے باوجود ایسا شخص ، تنزلی، کے عمیق

و گہرے گڑھے میں جاگرتا ہے، جہاں سے اسکا نکلنا دشوار

ہوجاتا ہے۔۔۔

اکابر و شیوخ و مشاہیر و جماہیر و استاذ کو کبھی نہ ازمانا

چائیے، مثلاً کہ اس سے ایسا سوال کروں گا کہ وہ عاجز ہوجاوے گا، اسے شرمندہ کردوں گا، اور میری علمیت کی

دھاک لوگوں پر بیٹھ جاوے گی،

ایسے لوگ بالاخر ، محروم رہتے ہیں، فیضانِ علم سے تہی دامن انکا مقدر ہوتا ہے، در در بھٹکتے ہیں ، خاک چھانتے ہیں

مگر کوئی انہیں نہیں پوچھتا۔۔۔

حسد ، جلن، انا پرستی، حد سے زیادہ خود اعتمادی، خود

پسندی، لمبے چوڑے القابات، ان کو لے ڈوبتے ہیں،

اسی واسطے کہا گیا :

 

” علم کیساتھ اسکا فضل مانگو، علمِ نافع کی طلب رکھو٫

 

ورنہ علم تو شیطان کے پاس بھی تھا مگر بے ادب تھا

مردود ہوا اور ازلی بد بخت ٹہرا!!

 

ابنِ حجر

5/5/2022ء

زندگی نامه امام اعظم ابوحنیفه رحمه الله | واسع ویب