تحریر : پروفیسر عون محمد سعیدی مصطفوی ، جامعہ نظام مصطفی بہاولپور

(عمرے کا مختصر طریقہ)

1.. عمرہ فرض نہیں ہے، یہ نفلی عبادت ہے جو کسی بھی مہینے میں مکہ مکرمہ میں حاضر ہو کر کیا جاسکتا ہے۔ عمرے کے لیے جانے والوں کو میقات سے گزرتے ہوئے احرام باندھنا ہوتا ہے۔ میقات مکہ مکرمہ کے چاروں اطراف میں شریعت کی طرف سے مقرر کردہ اس مقام کو کہتے ہیں جہاں سے حج یا عمرہ کرنے والے کے لیے بغیر احرام کے گزرنا ناجائز ہے۔
میقات پانچ ہیں : (1) ذوالحلیفہ (2) حجفہ (3) قرن المنازل (4) یلملم (5) ذات عرق.

2.. احـــــــرام عمرے کی نیت سے دو سفید بے سلی چادریں پہننے کا نام ہے۔ عورت کے لیے اس کا عام لباس ہی احرام ہے.
احرام باندھنے کا طریقہ یہ ہے کہ دوسفید چادریں (تولیے والی بہت بہتر ہیں) لے لیں۔ سر کے بال اگر منڈوا لیں تو بہتر ہے ورنہ بہت چھوٹے چھوٹے کروا لیں۔ مسواک یا برش کریں، بغل و زیر ناف بال اگر ضرورت ہو تو صاف کریں، غسل کریں، وضو کریں، ایک چادر بطور تہمد باندھیں اور ایک اوپر اوڑھ لیں، کندھے فی الحال ننگے نہ کریں، دونفل پڑھیں اور عمرے کی ان الفاظ سے نیت کر لیں: “یا اللہ میں تیری رضا کی خاطر عمرے کی نیت کرتا ہوں”.. احرام کی نیت کسی بھی زبان میں کر سکتے ہیں اور دل میں بھی کر سکتے ہیں.

3.. احرام کی چادریں (غسل وغیرہ سمیت) میقات سے گزرنے سے جتنا مرضی پہلے اوڑھ سکتے ہیں، البتہ نیت کے حوالے سے بہتر یہی ہے کہ وہ اس وقت کریں جب آپ میقات سے گزریں، کیونکہ نیت کرتے ہی احرام کی آٹھ پابندیاں شروع ہو جاتی ہیں، ان کے بغیر عمرہ صحیح نہیں ہوتا.
جو لوگ اپنے ملک سے مکہ مکرمہ کی طرف پہلے جاتے ہیں، وہ غسل وغیرہ کر کے احرام کی چادریں جہاز میں سوار ہونے سے پہلے اوڑھ لیں، البتہ نیت اس وقت کریں جب جہاز میں اعلان ہو کہ میقات آنے والا ہے.
اور جو لوگ پہلے مدینہ منورہ جاتے ہیں وہ بغیر احرام ہی مدینہ حاضر ہوں گے. پھر جب وہاں سے مکہ مکرمہ روانہ ہوں تو بہتر یہی ہے کہ احرام کی چادریں غسل وغیرہ کر کے مدینہ منورہ سے اوڑھ لیں. راستے میں چند کلومیٹر کے فاصلے پر ’’مسجد ذوالحلیفہ/ابیار علی” آتی ہے، یہ میقات ہے، یہاں سے بغیر احرام کے گزرنا ممنوع ہے. یہاں آپ عمرے کی نیت کر لیں. اور اگر آپ نے مدینہ منورہ میں احرام کی چادریں نہیں اوڑھی تھیں تو پھر پہلے یہاں رک کر احرام باندھیں، عمرے کی نیت کریں اور پھر آگے مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوں.

4..احرام کا معاملہ انتہائی اہم اور حساس ہے، اس سے آدمی کے لیے آٹھ چیزیں ممنوع ہو جاتی ہیں۔ انہیں ’’ممنوعات احرام‘‘ کہتے ہیں۔
مـمـنـوعـات احرام یہ ہیں : (1) خوشبو نہ لگائیں۔ (2) مرد سلا ہوا کوئی بھی کپڑا نہ پہنیں. (3) مرداپنا سر، چہرہ اور ہاتھ نہ ڈھانپیں، جبکہ عورتیں فقط چہرہ کھلا رکھیں اور پردے کے لیے کچھ فاصلہ رکھ کر ایسا کپڑا لٹکائیں جو چہرے سے مس نہ کرے یا ہاتھ میں کوئی گتہ وغیرہ لے لیں جو بوقت ضرورت پردے کے لیے چہرے کے سامنے کر لیں۔ (4) مرد قدم کی درمیانی ابھری ہوئی ہڈی نہ چھپائیں ( چپل پہنیں ) (5) جسم کا کوئی بھی بال نہ مونڈیں ، نہ کاٹیں ، نہ اکھیڑیں۔ (6) کسی بے ضرر جان دار (جیسے جوں وغیرہ) کو نہ ماریں۔ (7) ناخن نہ تو کتریں اور نہ ہی کاٹیں۔ (8) میاں بیوی نہ زوجیت کا تعلق قائم کریں اور نہ ایک دوسرے کو شہوت کے ساتھ ہاتھ لگائیں۔
بوقت ضرورت احرام کی چادریں تبدیل کر سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں۔

5.. جب احرام باندھ کر عمرے کی نیت کر لیں تو اس کے فورا بعد تلبیہ شروع کر دیں اور جب تک احرام کی حالت میں رہیں مسلسل تلبیہ پڑھتے رہیں۔ مرد بلند آواز سے تلبیہ پڑھیں اور عورتیں آہستہ آواز سے۔
تلبيہ درج ذیل ہے: لبیک اللهم لبیک، لبیک لاشریک لک لبیک، إن الحمد والنعمة لک والملک، لاشریک لک۔
جب مکہ مکرمہ اپنے ٹھکانے پہ پہنچ جائیں تو وہاں سامان رکھیں، آرام کرنا چاہیں تو کر لیں، پھر تیار ہو کر ادائیگی عمرہ کے لیے حرم شریف روانہ ہو جائیں.
عمرے میں چار اہم امور سرانجام دینے ہوتے ہیں :
(1) طواف کعبہ (2) طواف کے بعد نوافل (3) صفا مروہ کی سعی (4) سر کے بال منڈانا یا چھوٹے کروانا.
اب ان چاروں کی تفصیل ملاحظہ ہو.

6.. طواف: جب آپ وضو کر کے حالت احرام میں کعبہ شریف کے پاس پہنچیں اور آپ کی پہلی نظر اس پہ پڑے تو تین بار باادب ’لا الہ الا اللہ واللہ اکبر کہیں، درود شریف پڑھیں اور دعا مانگیں ۔
پھر اوپر والی چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے نکال کر بائیں کندھے پر ڈال دیں ۔طواف کی نیت کریں اور حجر اسود کے مقابل آ جائیں ( وہاں نشانی کے طور پر سبز ٹیوب لگی ہوئی ہے )۔ اب بسم اللہ پڑھیں ، دونوں ہاتھ اٹھا کر ان کی ہتھیلیوں کا رخ حجر اسود کی طرف کریں، اللہ اکبر کہیں اور ہتھیلیوں کو چوم لیں. اگر حجر اسود کو چومنے کا موقع مل جائے تو بہتر ہے، لیکن یہ اتنا آسان نہیں.
پھر اس طرح طواف کا آغاز کریں کہ آپ کا بایاں کندھا کعبہ شریف کی جانب ہو۔ دوران طواف سینہ یا پیٹھ کعبہ کی طرف نہ کریں جب تک کہ طواف مکمل نہ ہو۔ پہلے تین چکروں میں صرف مرد چھوٹے چھوٹے قدموں کے ساتھ اکڑ اکڑ کر چلیں. (دوڑنا اور دھکے دینا ممنوع ہے) اسے رمل کہتے ہیں۔ عورتوں کے لیے رمل منع ہے. بعد کے چار چکروں میں اکڑ اکڑ کر نہیں بلکہ عام حالت میں چلیں ۔
طواف کا چکر حجر اسود سے شروع ہو کراسی پہ ختم ہوتا ہے۔ جب پہلا چکر پورا ہو جاۓ تو پھر دونوں ہتھیلیاں بلند کر کے حجر اسود کی طرف کریں، اللہ اکبر کہیں، ہتھیلیوں کو چومیں اور دوسرا چکر شروع کر دیں۔ اس طرح سات چکر پورے کریں. اگر سات دانوں والی تسبیح میسر ہو تو ہر چکر پر ایک دانہ شمار کر لیں،اس سے آسانی رہے گی. دوران طواف قرآن حکیم ، درود شریف یا کوئی بھی دعا پڑھتے رہیں۔ کتابوں میں لکھی ہوئی دعائیں بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔ جب ساتواں چکر پورا ہو تو آٹھویں مرتبہ پھر ہتھیلیوں سے سلام کر کے انہیں چومیں۔ آپ کا طواف مکمل ہو گیا۔
اب آپ چادر کو دائیں کندھے کے نیچے سے نکال کر واپس کندھے کے اوپر کر لیں۔
نوٹ: دوران طواف خواتین و حضرات ایک دوسرے کے ساتھ ٹکرانے اور بد نگاہی سے خود کو بہت زیادہ بچا ئیں ورنہ سخت گناہ گار ہوں گے اور عمرے کا ثواب بھی جاتا رہے گا۔

7.. طواف کے بعد کے نوافل: طواف کے بعد دو رکعت نفل ادا کرنا ضروری ہے ورنہ گناہ گار ہوں گے۔ بہتر ہے کہ یہ نوافل مقام ابراہیم کے پاس ادا کریں، ورنہ مطاف میں کہیں بھی ادا کر سکتے ہیں۔

8.. صفا و مروہ کی سعی: اب آپ صفا و مروہ کی طرف آئیں، یہ حجراسود کی سبز لائٹ کی جانب ہیں۔ صفا پہاڑی پر ٹھہر کر دعا مانگیں، سعی کی نیت کریں اور مروہ کی طرف چل پڑیں. مروہ تک پہنچ کر آپ کا ایک چکر مکمل ہو گیا . پھر مروہ سے صفا کی طرف آئیں، یہ دوسرا چکر ہو گیا. اسی طرح سات چکر پورے کریں۔ آپ کا آخری چکر مروہ پرختم ہوگا۔
صفا و مروہ کے درمیان جہاں دو سبز لائٹیں لگی ہوئی ہیں اس جگہ کو صرف مرد حضرات درمیانی رفتار سے دوڑ کر عبور کریں. عورتیں نارمل حالت میں ہی چلیں.
دوران سعی تلاوت قرآن، درود شریف یا دعائیں پڑھتے رہیں. بہتر ہے کہ سعی کے بعد دو نوافل ادا کریں، یہ مستحب ہیں.

9.. سر کے بال منڈانا یا چھوٹے کروانا: اب آپ سعی سے فارغ ہو کر حرم سے باہر آجائیں، اپنے سر کا ٹنڈ کروائیں یاکم از کم انگلی کے ایک پورے کے برابر چوتھائی سر کے بال چھوٹے کروائیں ۔عورتیں اپنے بالوں کے آخری کنارے سے صرف ایک پورے کے برابر بال چھوٹے کروائیں. مرد وعورت دونوں کے لیے بال کاٹنے کی صورت میں تمام بالوں کا ایک چوتھائی پورے کے برابر ، کاٹنا ضروری ہے۔
آپ کا عمرہ مکمّل ہو گیا، احرام کی پابندیاں بھی ختم ہو گئیں، آپ احرام کی چادریں کھول سکتے ہیں.

10..اگر آپ مزید عمرے کرنا چاہتے ہیں تو مسجد عائشہ یا مسجد جعرانہ جا کر دوبارہ احرام باندھیں، واپس حرم شریف آئیں اور مذکورہ بالا طریقے کے مطابق عمرے کے افعال سرانجام دیں.. مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے زیادہ وقت حرم شریف میں گزارنا چاہیے، کوشش کر کے زیادہ سے زیادہ طواف میں مشغول رہیں کہ یہ عبادت دنیا میں اور کہیں میسر نہیں. اگر بار بار عمروں کی توفیق ملے تو زہے نصیب.. آپ عمرے اور طواف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے، اپنی طرف سے، اپنے والدین، بزرگوں، استادوں، طالب علموں، دوستوں اور رشتے داروں کی طرف سے بھی کر سکتے ہیں.