.

if you think you’re too big for small jobs, maybe you’re too small for big job.

ڈاکٹر محمد اعظم رضا تبسم کی کتاب کامیاب زندگی کے راز سے انتخاب : ابرش نور گلوبل ہینڈز پاکستانبابا آپ کیا کرتے ہیں مجھے آج تک نہیں پتہ چلا ۔ بیٹا کیا آپ واقعی یہ جاننا چاہتے ہیں ۔ جی ہاں ! بابا کلاس میں میڈم سب سے پوچھتی ہے کہ آپ کے بابا کیا کرتے ہیں تو مجھےتو معلوم ہی نہیں ہوتا کہ میرے بابا کیا کرتے ہیں ۔ بیٹا !چلیں یہ آپ کو بتاتا ہوں مگر آپ وعدہ کریں آپ اس پر شرمندہ نہیں ہوں گے اور اپنی کلاس میں فخر سے بتائیں گے کہ میرے بابا سڑکوں پر جھاڑو دیتے ہیں ۔ یہ بات سن کر بچہ مارے حیرت کے اپنے بابا کو دیکھنے لگا ۔ باپ بچے کی کیفیت سمجھ گیا اور کہا بیٹا یاد رکھنا دنیا میں کوئی بھی کام چھوٹا نہیں ہوتا سوائے اس کے جس سے دوسروں کو نقصان پہنچے ۔ بابا لیکن میں یہ بتاوں گا تو میرے کلاس فیلوز میرا مذاق اڑائیں گے ۔ بیٹا ! ایسا تو ہو گا لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ جب جب آپ اپنی کلاس میں پوزیشن لیں تو فخر سے بتائیں کہ جس طرح میرے بابا محنت سے ہمارے گلی کوچے صاف کرتے ہیں میں ایسے ہی محنت سے پوزیشن لیتا ہوں ۔ بیٹا ! ایک بات یاد رکھیں آپ زندگی میں جو بھی کریں بہت محنت اور بہت محبت سے کریں ۔ جب آپ اپنے کام سے محبت کریں گے تو آپ کبھی مایوس نہیں ہوں گے ۔ آج دنیا میں جتنی بد نظمی ہے اس کی ایک سب سے بڑی وجہ ہے اکثر لوگ اپنے کام سے محبت  نہیں کرتے بلکہ اسے مجبوری سمجھتے ہیں اور اکثر ساری زندگی بھی اسی کام میں گزار دیں مگر اس کا حق اسی وجہ سے ادا نہیں کر پاتے کہ وہ اسے شوق سے نہیں کرتے ۔ بیٹا یاد رکھیں ! میرا شوق ہی میرا کاروبار ہے ، اگر اس فارمولے کو سمجھ لیں گے تو ہر کام عبادت ہو گا اور آپ بڑا نام کمائیں گے ۔ چلیں آپ کو ایک مثال دیکھا تے ہیں ۔ اب باپ بیٹا دونوں ایک مکان کی تعمیر کرنے والے کے پاس سے گزرتے ہیں ۔ باپ وہاں مزدوری کرنے والوں سے سوال کرتا ہے ۔ سنائیں کیا ہو رہا ہے جناب ! پہلا مزدور ۔۔۔ ہو جی بس دیہاڑی لگا رہے ہیں ۔۔۔ دوسرا مزدور ۔۔۔ جناب دیکھ تو رہے ہیں مزدوری کر رہے ہیں ۔۔۔۔ تیسرا مزدور ۔۔۔جناب ایک خوبصورت یاد گار رہائش تیار کرنے کی کوشش میں ہیں ۔ بیٹا ! آپ نے دیکھا کہ تینوں مزدور ایک ہی کام کر رہے ہیں مگر ان کے جواب الگ الگ ان کی طبیعت عادت اور سوچ کے مطابق ہیں ۔ یاد رکھنا یہ جو تیسرا مزدور ہے یہ کسی دن بہت بڑا ٹھیکہ دار بنے گا اور باقی یا تو ساری عمر مزدور رہیں گے یا اس فیلڈ سے بھاگ جائیں گے ۔ آج ہمارے مزاج بھی ایسے ہیں ۔اپنے ماں باپ کا تعارف کروانے میں برا محسوس نا کریں ۔ آج کی ہر لگژری گاڑی اس شخص کی محتاج ہے جس نے پہیہ ایجاد کیا ۔ آج کی ہر ترقی میں ہمارے آباو اجداد کا خون پسینہ شامل ہے ۔بہت سی ایجادات کی ابتدائی شکل ،یانظریہ انہوں نے ہی دیا ہے۔آج اسی بنیاد پر ہم ترقی کر رہے ہیں ۔ ہر وہ انسان جو کچھ کلاسیز پڑھ لیتا ہے وہ اپنے علم کا تکبر لے کر گردن اکٹر کر چلتا ہے ۔ تنگدستی اور محتاجی کی زندگی جیتا ہے اور دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے ۔ اپنے کام سے محبت نا کرنے کی بدولت اس کے مختلف پہلو نہیں سمجھ پاتا اس کام میں ترقی نہیں  کر سکتا ۔بس یاد رکھنا کام کوئی بھی حقیر نہیں ہوتا ۔اس کو حقیرسمجھنا انسان کا ذاتی مسئلہ ہے جو اس کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنتا ہے ۔ رزق حلال کمانے والا ہم سب میں سے بہتر ہے چاہے وہ جس بھی پیشے سے تعلق رکھتا ہو مگر ہم رزق حلال کی بجائے ہر شخص کو اس کے عہدے اس کے لباس سے جانچنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں اگر معاشرے میں کسان ، مستری ، مزدور ، دھوبی ، حمام ، موچی ، خاکروب وغیرہ نہ ہوں تو معاشرہ ایک عجیب سے کیفیت کا شکار ہوجائے.  جبکہ یہی لوگ ہمارے معاشرے کے ستارے ہیں جن سے یہ جگ چمک رہا  ۔آپ جو بھی کام کریں اس کو حقیر مت جانیے سب سے پہلے خود کو اور اپنے کام کو عزت دیں ۔جس کام کی آپ خود عزت نہیں کرتے یا جب آپ اپنے کام سے محبت نہیں کرتے اس کام میں ماہر ہونے کے باوجود آپ بے شمار غلطیاں کرنے لگتے ہیں ۔ آپ کی غلطیاں آپ کی نظر میں اس کام کی وقعت مزید کم کر دیتی ہیں ۔آپ ایک ایسے کام کا انتخاب کریں جس سے آپ محبت کرتے ہیں تو آپ کو زندگی میں کبھی بھی کام نہیں کرنا پڑے گا ۔ ڈاکٹر اعظم رضا تبسم کا ذاتی واٹس ایپ نمبر 03317640164