أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَمَا مِنۡكُمۡ مِّنۡ اَحَدٍ عَنۡهُ حَاجِزِيۡنَ ۞

ترجمہ:

پھر تم میں سے کوئی بھی ان کو بچانے والا نہ ہوتا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بیشک یہ قرآن اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ضرر نصیحت ہے۔ اور بیشک ہم ضرور جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں۔ اور بیشک یہ قرآن ضرور کافروں کے لیے باعث حسرت ہے۔ اور بیشک یہ ضرر حق الیقین ہے۔ سو آپ اپنے رب عظیم کے نام کی تسبیح پڑھیے۔ ( الحاقہ : ٥٢۔ ٤٧ )

قرآن مجید کی ایجابی صفات

اس سے پہلی آیتوں مجید کی سلبی اور منفی صفات ذکر فرمائیں تھیں کہ یہ قرآن نہ سحر ہے، نہ شعر ہے نہ کہانت ہے، اور اس آیت میں اس کی ایجابی اور اثباتی صفات ذکر فرمائی ہے کہ وہ اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت ہے، ویسے تو قرآن مجید سب کے لیے نصیحت ہے لیکن اس آیت میں اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والوں کی تخصیص اس لیے فرمائی ہے کہ اس نصیحت سے وہی فائدہ حاصل کرتے ہیں جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہوں۔

تبیان القرآن سورۃ نمبر 69 الحاقة آیت نمبر 47