أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَوۡ تَقَوَّلَ عَلَيۡنَا بَعۡضَ الۡاَقَاوِيۡلِۙ‏ ۞

ترجمہ:

اور اگر وہ رسول اپنی طرف سے کوئی بات بنا کر ہماری طرف منسوب کرتے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور اگر وہ رسول اپنی طرف سے کوئی بات بنا کر ہماری طرف منسوب کرتے تو ہم ان کو پوری قوت سے پکڑ لیتے۔ پھر ہم ضرور ان کی شہ رگ کاٹ دیتے۔ پھر تم میں سے کوئی بھی ان کو بچانے والا نہ ہوتا۔ (الحاقہ : ٤٦۔ ٤٤ )

سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے برحق رسول ہونے کی دلیل

اس آیت میں ” یمین “ کا لفظ ہے، اس کا معنی دایاں ہاتھ ہے اور آیت کا معنی اس طرح ہے : اور اگر ان پر وحی نہ کی جاتی اور یہ بغیر وحی کے کسی کلام کو ہماری طرف منسوب کرتے تو ہم ان کا دایاں ہاتھ کاٹ دیتے یا ان کے دائیں ہاتھ کو تصرف سے روک دیتے، اور پھر ان کی شہ رگ کو کاٹ کر ان کو ہلاک کردیتے، یہ معنی حسن بصری اور ابو جعفر طبری سے منقول ہے، اور دوسرا معنی یہ ہے کہ دائیں ہاتھ سے مراد قوت اور طاقت ہے، کیونکہ دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ کی بہ نسبت زیادہ قوی ہوتا ہے، اس صورت میں آیت میں مذکور ” من “ زائد ہوگا اور اب اس آیت کا معنی ہوگا : اور اگر وہ رسول اپنی طرف سے کوئی بات بنا کر ہماری طرف منسوب کرتے تو ہم ان کو پوری قوت سے پکڑ لیتے۔ پھر ہم ضرور ان کی شہ رگ کاٹ دیتے۔

اس کے بعد فرمایا : پھر تم میں سے کوئی بھی ان کو بچانے والا نہ ہوتا، مقاتل اور کلبی نے کہا : اس کا معنی یہ ہے : تم میں سے کوئی بھی اللہ تعالیٰ کو اس فعل سے روک نہیں سکتا تھا، اس آیت پر یہ اشکال ہے کہ اس آیت میں ” حاجزین “” احد “ کی صفت ہے اور ” حاجزین “ جمع ہے اور ” احد “ واحد ہے حالانکہ موصوف اور صفت میں مطابقت ضروری ہے، اس کا جواب یہ ہے کہ ” احد “ نفی کے تحت ہے اور نکرہ جب حیزنفی میں ہو تو مفید عموم ہوتا ہے، اس لیے ” احد “ حکما جمع ہے اور ” حاجزین “ کو اس کی صفت بنانے پر کوئی اشکال نہیں ہے، اس کی نظیر یہ ہے :” لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِہٖ “ (البقرہ : ٢٨٥) اس میں بھی ” رسل “ جمع ہے اور ” احد “ کی صفت ہے، اور یہ آیت ہے : ” لَسْتُنَّ کَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَآئِ “ ( الاحزاب : ٣٢)

اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اگر (سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے بھیجے ہوئے برحق رسول نہ ہوتے تو ہم ان کا دایاں ہاتھ کاٹ دیتے یا ان کی پوری قوت سے پکڑ لیتے، پھر ان کو ہلاک کردیتے اور جب ایسا نہیں ہوا تو معلوم ہوا کہ ( سیدنا) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ تعالیٰ کے برحق رسول ہیں۔

تبیان القرآن سورۃ نمبر 69 الحاقة آیت نمبر 44