56- حدثنا الحكم بن نافع قال أخبرنا شعيب، عن الزهري قال حدثني عامر بن سعد، عن سعد بن ابی وقاص، انّـه أخبره أن رسول اللہ صلی اللہ عليه وسلم قال إنك لن تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله إلا أجرت عليها، حتى ما تجعل في فم امراتك۔

طرف الحدیث:۲۷۴۲

امام بخاری روایت کرتے ہیں کہ ہمیں الحکم بن نافع نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں شعیب نے خبر دی، از زہری، انہوں نے کہا: مجھے عامر بن سعد نے حدیث بیان کی، از حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ که رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تم اللہ کی رضا کی طلب کے لیے جو بھی خرچ کرو گے، اس پر تم کو اجر دیا جاۓ گا حتی کہ تم جولقمہ اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے اس پر بھی ۔

( صحیح مسلم : 1628، سنن ابوداؤد: 2864، سنن ترمذی:2116 ، سنن نسائی:3628، سنن ابن ماجہ : ۲۷۰۸ مسند احمد ج۱ ص ۱۷۲ طبع قدیم، مسند احمد :۱۴۸۰۔ ج ۳ ص ۷۷ مؤسسة الرسالة بیروت)

اس سوال کا جواب کہ صدقہ کے اجر میں بیوی کے منہ میں لقمہ رکھنے کی تخصیص کیوں کی گئی ہے؟

 

اس حدیث میں بیوی پر خرچ کرنے کی تخصیص اس لیے کی گئی ہے کہ انسان اپنی بیوی پر جو خرچ کرتا ہے، اس کی منفعت اسی شخص کی طرف راجع ہوتی ہے کیونکہ وہ اپنی بیوی کے کپڑوں اور بناؤ سنگھار پرخرچ کرتا ہے تا کہ اس کی بیوی اسے اچھی لگے اور وہ اس سے اپنی شہوت پوری کرنے پر راغب ہو اور اس خرچ میں اس کی دل چسپی ہوتی ہے اس کے برخلاف جو وہ اپنے والدین پر خرچ کرتا ہے، اس میں بعض اوقات اس کو کلفت اور مشقت ہوتی ہے اس لیے جب وہ اللہ کی رضا کے لیے اپنی محبت کے ساتھ ساتھ اس کے منہ میں لقمہ رکھے گا تو اس میں اس کو اجر ملے گا اور اگر اس میں اس کو کلفت اور مشقت ہو تو اس کا زیادہ اجر متوقع ہے ۔

شرح صحیح مسلم میں حدیث مذکور کی شرح

یہ حدیث شرح صحیح مسلم : ۴۱۰۲۔ ج ۴ ص ۴۹۳ پر حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی ایک طویل حدیث کا ایک فقرہ ہے، شرح صحیح مسلم میں اس مکمل حدیث کے حسب ذیل عنوانات ہیں:

وصیت کا لغوی اور شرعی معنی ( وصیت کی اقسام ( کیا مطلقا وصیت کرنا فرض ہے: ثلث مال تک وصیت کی تحقیق امور مباحہ پر اجر ملنے کی تحقیق لمبی عمر کی فضیلت