آل رسول، اولاد غوث الاعظم کی  داتا دربار میں آمد و خطاب!!!!!

اولاً:اگر ہم دیکھیں تو حضرت ایک مہمان کی حیثیت سے تشریف لائے تھے
حدیث شریف میں فرمایا گیا:
من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليكرم ضيفه
ترجمہ:جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو اس پر لازم ہے کہ اپنے مہمان کا احترام کرے
کم ازکم مھمان ہی کی حیثیت سے احترام کیا جاتا۔
دوم: وہ بزرگ اور  شیخ ہیں کم از کم اس حیثیت سے احترام کیا جاتا
حدیث شریف میں ہے:
ليس منا من لم۔۔۔۔۔يوقر كبيرنا
ترجمہ:وہ شخص ہم میں سے نہیں جو ہمارے بزرگ(بوڑھوں) کی توقیر و عزت نہیں کرتا۔
سوم: وہ بہت بڑے عالم و شیخ الحدیث بلکہ قطب شام سے معروف ہیں، کم از کم انکی علمی قدر و منزلت  اور روحانی مقام کا احترام کیا جاتا۔
چہارم: وہ اصلی اور صحیح العقیدہ سید اور سلطان الاولیاء سرکار غوث الاعظم کی اولاد میں سے ہیں اے کاش  اتنی بڑی نسبت ہی کا خیال کیا جاتا۔
(تم لوگ کیا سادات کی تعظیم کا سبق دیتے ہو افسوس)
پنجم: حضرت حدیث شریف بیان فرمارہے تھے اور اسطرح سے انکی گفتگو کے درمیان ہٹو بچو سے حائل ہونا تکبر اور حسد ہی کی علامت ہے۔۔
الغرض  رمضان سیالوی صاحب کا حضرت کے خطاب کے دوران اسطرح سے ہٹو بچو سے آنا، یقین کریں جس طرح کا انداز تھا، اس میں تکبر ، بڑائی ، حسد کی بو صاف نظر آرہی تھی
خدا جانتا ہے کہ ایسا کیوں کیا گیا؟
اللہ کے کامل ولی حضرت سیدی داتا گنج بخش رحمۃ اللہ علیہ کی پاک بارگاہ میں ایسی بے رخی کہ  اتنے بڑے بزرگ، عالم، شیخ، سید اور عرب کی بے احترامی سمجھ سے بالا تر ہے
ایک سخت بات لکھنے لگا ہوں لیکن یہ بھی میری بات نہیں بلکہ حدیث شریف ہے:

مَنْ لَمْ يَعْرِفْ حَقَّ عِتْرَتِي وَ الْأَنْصَارِ وَ الْعَرَبِ فَهُوَ لإِحْدَي ثَلاَثٍ : إِمَّا مُنَافِقٌ، وَ إِمَّا لِزِنْيَة، وَإِمَّا امْرَؤٌ حَمَلَتْ بِهِ أمُّهُ لِغَيْر طُهْرٍ.
ترجمہ :  نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخض میرے اہل بیت اور انصار اور عرب کا حق نہیں پہچانتا تو اس میں تین چیزوں میں سے ایک پائی جاتی ہے :
یا تو وہ منافق ہے
یا وہ ولد زنا ہے
یا وہ ایسا شخص ہے جس کی ماں بغیر طہر کے اس سے حاملہ ہوئی(یعنی حیض کی حالت میں اسکا حمل ٹہرا ہوا ہوگا)

یاد رکھیں: یہ منصب چند دن کا ہے، اپنی واہ واہ کے لیے جو انداز اپنایا گیا اس سے خاک عزت ملی بلکہ سب دھتکار رہے ہیں اور نہ جانے مزید کیا کیا بھگتنا پڑیگا
اس سے پہلے کہ دیر ہو ، معافی کا دروازہ کھلا ہے
رب سے بھی اور اور حضرت شیخ سے بھی
عزت ذلت رب کے دست قدرت میں ہے
#نوٹ: کچھ لوگ  وضاحت پیش کررہے ہیں کہ 12.30تک ٹائم تھا
اور رمضان سیالوی 1.30پہ آئے
چلو مانتے ہیں ایسا ہی تھا
تو آکر حضرت سے سلام و کلام کرکے چند ایک منٹ انتظار کرتا
اور انتظامیہ کی طرف سے علامہ عامر اخلاق شامی صاحب کو رقعہ دیا جاتا کہ
اب انتظامیہ کی طرف سے سیالوی صاحب کی خطاب کا وقت ہے
تو ضرور حضرت تقریر ختم فرماتے مگر ایسا نہیں کیا گیا بلکہ ویڈیو موجود ہے کہ ہٹو بچو سے سیالوی صاحب کو ایسے حصار میں لایا گیا کہ جیسے بادشاہ وقت تشریف لاریے ہیں۔۔۔
بہرحال کچھ بھی کوئی کہے بہت ہی غلط طریقہ تھا اور ایک مھمان اور شیخ و بزرگ و اھل عرب اور آل رسول اور اولاد غوث الاعظم کی صریح بے ادبی کی گئی ہے
وضاحتیں پیش کرنے سے صد درجہ بھتر یہی ہے کہ رمضان سیالوی صاحب فورا حضرت کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اور قدموں کو چوم کر معافی مانگیں
کہیں ایسا نہ ہو کہ دیر ہوجائے
✍️ ذوالقرنین
سگِ درگاہ جیلانی