حدیث نمبر :95

روایت ہے ابو خزامہ سے وہ اپنے والد سے راوی ۱؎ فرماتے ہیں میں نےعرض کیا یارسول اﷲ مطلع فرمائیے کہ جو منترہم کرتے ہیں۲؎ جو دوائیں اور پرہیز ہمارے استعمال میں آتے ہیں ۳؎ کیا یہ اﷲ کی تقدیر پلٹ دیتے ہیں فرمایا یہ خود اﷲ کی تقدیر سے ہیں ۴؎ (ا حمد،ترمذی،ابن ماجہ)

شرح

۱؎ ان کے والد کے نام میں اختلاف ہے غالباان کا نام یَعْمُر ہے جو بنی حارث ابن سعد قبیلہ سے تعلق رکھتے ہیں یہ ابوخزامہ خود تابعی ہیں،ابو خزامہ صحابی دوسرے ہیں۔

۲؎ یعنی تعویذ گنڈے دم درود جھاڑ پھونک اگر قرآنی آیات یا حدیث کی دعاؤں یا بزرگوں کے اعمال سے ہوں تو جائز،ورنہ ممنوع۔اس کی پوری بحث انشاء اﷲ کِتَابُ الطّبّ وَالرُّقیٰ میں آئے گی۔

۳؎ یعنی بیماری میں دوائیں استعمال کرتے ہیں اور مضر چیز سے بچتے ہیں یا جنگ میں ڈھال وغیرہ سے دشمن کا حملہ دفع کرتے ہیں۔

۴؎ یعنی ان کا استعمال جائز ہے اور تقدیر میں یہی لکھا جاچکا ہے کہ فلاں بیماری،فلاں دوایاتعویذ سے جائے گی اور فلاں مصیبت اس جھاڑ پھونک یا اس پرہیز سے دفع ہوگی،یعنی مصیبتوں کا آنا اور ان تدابیرسےجاناسب مقدرمیں شامل ہے،تدبیرتقدیر کے خلاف نہیں۔اس سےمعلوم ہواکہ گنڈاتعویذجھاڑپھونک مثل دوا کے علاج ہیں اور جائز ہیں کہ سنتِ صحابہ اور سنّتِ رسول اﷲ ہیں،اس کا پورا ایک باب آنے والا ہے۔