*وہ قتل کرتے ہیں تو چرچا نہیں ھوتا*

پنجابی کی مشھورکہاوت ھے کہ “کڑی کھیڈے تے نت کھیڈے منڈا کھیڈے تے دیو ٹھانے”

میں علما کا بلا امتیاز مسلک احترام کا قائل ھوں کہ حضرت امام رازی فرماتے ہیں کہ علم باعث مدح ھے نہ کہ شخصیت.مگر اختلاف رائے تو کیا جاسکتا ھے .پہلے تو دیوبند مسلک کے نامور مبلغ جناب طارق جمیل صاحب نے کچھ مزارات پہ حاضری دی تھی .اور فیض حاصل کیا

اب یہ سب مسلک دیوبند کے صف اول جید علما ومفتیان,مدرسین اور محدثین ہیں(جنکے نام مسلک دیوبند کا ہربندہ جانتا ھے) جو کہ ان دنوں ازبکستان میں حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کے مزار عالیہ پہ حاضر ہیں.مزار عام طور پر عوام الناس کے لئے کھولا نہیں جاتا جبکہ ان علما نے وہاں کی انتظامیہ کو حضرت امام بخاری سے خصوی محبت وعقیدت کے اظہار کےلئے خصوصی طور پر درخواست دیکر مزار شریف کا دروازہ کھلوایا اور وہاں سند حدیث مزار کو مخاطب کرکے سناتے رھے.جبکہ اب تک اس کیمپ کے اکثر علما وخطباء ان سادہ لوح اور اولیاء اللہ سے محبت کرنے لوگوں پر فتوی بازی کرتے تھے جو ادب ونیازمندی کے ساتھ داتا صاحب,حضرت بابا فرید,حضرت سخی شھباز قلندر,سیدنا حوث اعظم علیھم الرحمہ یا دیگر آیمہ.واولیاء یا علماومشائخ کے مزرات پہ فاتحہ خوانی اور حصول فیض کے لئے حاضری دیتے ہیں.

وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ھوتا….

یہ دوہرا معیارآخر کب تک چلے گا لھذا ان علماء کوکھل کر اپنے لوگوں کو بتانا چاہئے کہ اولیاء وآئمہ کرام کے مزارات پہ جانا بدعت وشرک نہیں بلکہ باعث خیروبرکت ھے.اور اب تک کی فتوی بازی سے باقاعدہ تائب ھوں.اور واپسی پر یہاں کے اولیاکرام کے مزارات پر بھی اسی طرح با ادب حاضری دیکر امت میں اتحاد واتفاق کی فضا قائم کرنے کی سعی کریں.خوب شئر کریں تاکہ لوگوں کو پتہ چلے کہ حقیقی توحید اور موسمی توحیدمیں کیا فرق ھے.شکریہ

محمدنعیم جاویدنوری

خادم جمیعت علمائے پاکستان(‘نورانی)لاھور