فَمَا لَكُمْ فِی الْمُنٰفِقِیْنَ فِئَتَیْنِ وَ اللّٰهُ اَرْكَسَهُمْ بِمَا كَسَبُوْاؕ-اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَهْدُوْا مَنْ اَضَلَّ اللّٰهُؕ-وَ مَنْ یُّضْلِلِ اللّٰهُ فَلَنْ تَجِدَ لَهٗ سَبِیْلًا(۸۸)

تو تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے بارے میں دو فریق ہوگئے (ف۲۳۳) اور اللہ نے انہیں اوندھا کردیا(ف ۲۳۴) ان کے کوتکوں (برے اعمال)کے سبب (ف۲۳۵) کیا یہ چاہتے ہو کہ اُسے راہ دکھاؤ جسے اللہ نے گمراہ کیا اور جسے اللہ گمراہ کرے تو ہر گز تو اس کے لیے کو ئی راہ نہ پائے گا

(ف233)

شانِ نزول: منافقین کی ایک جماعت سیّدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں جانے سے رک گئی تھی ان کے باب میں اصحاب کرام کے دو فرقے ہوگئے ایک فرقہ قتل پر مُصر تھا اور ایک اُن کے قتل سے انکار کرتا تھا اس معاملہ میں یہ آیت نازل ہوئی ۔

(ف234)

کہ وہ حضور کے ساتھ جہاد میں جانے سے محروم رہے۔

(ف235)

ان کے کفر وارتداد اور مشرکین کے ساتھ ملنے کے باعث تو چاہئے کہ مسلمان بھی ان کے کفر میں اختلاف نہ کریں۔

وَدُّوْا لَوْ تَكْفُرُوْنَ كَمَا كَفَرُوْا فَتَكُوْنُوْنَ سَوَآءً فَلَا تَتَّخِذُوْا مِنْهُمْ اَوْلِیَآءَ حَتّٰى یُهَاجِرُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِؕ-فَاِنْ تَوَلَّوْا فَخُذُوْهُمْ وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ وَجَدْتُّمُوْهُمْ ۪- وَ لَا تَتَّخِذُوْا مِنْهُمْ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًاۙ(۸۹)

وہ تویہ چاہتے ہیں کہ کہیں تم بھی کافر ہوجاؤ جیسے وہ کافر ہوئے تو تم سب ایک سے ہوجاؤ تو ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ (ف ۲۳۶) جب تک اللہ کی راہ میں گھر بار نہ چھوڑیں (ف۳۳۷) پھر اگر وہ منہ پھیریں ( ف۲۳۸) تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤقتل کرو اور ان میں کسی کو نہ دوست ٹھہراؤ نہ مدد گار (ف۲۳۹)

(ف236)

اس آیت میں کفار کے ساتھ موالات ممنوع کی گئی خواہ وہ ایمان کا اظہار ہی کرتے ہوں ۔

(ف237)

اور اس سے ان کے ایمان کی تحقیق نہ ہولے۔

(ف238)

ایمان و ہجرت سے اور اپنی حالت پر قائم رہیں۔

(ف239)

اور اگر تمہاری دوستی کا دعوٰی کریں اور مدد کے لئے تیار ہوں تو ان کی مدد نہ قبول کرو۔

اِلَّا الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ اِلٰى قَوْمٍۭ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهُمْ مِّیْثَاقٌ اَوْ جَآءُوْكُمْ حَصِرَتْ صُدُوْرُهُمْ اَنْ یُّقَاتِلُوْكُمْ اَوْ یُقَاتِلُوْا قَوْمَهُمْؕ-وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ لَسَلَّطَهُمْ عَلَیْكُمْ فَلَقٰتَلُوْكُمْۚ-فَاِنِ اعْتَزَلُوْكُمْ فَلَمْ یُقَاتِلُوْكُمْ وَ اَلْقَوْا اِلَیْكُمُ السَّلَمَۙ-فَمَا جَعَلَ اللّٰهُ لَكُمْ عَلَیْهِمْ سَبِیْلًا(۹۰)

مگر وہ جو ایسی قوم سے علاقہ(تعلق) رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہَدہ ہے (ف۲۴۰) یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت (طاقت)نہ رہی کہ تم سے لڑیں (ف۲۴۱) یا اپنی قوم سے لڑیں (ف۲۴۲) اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے شک تم سے لڑتے (ف ۲۴۳) پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں ا ور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی (ف۲۴۴)

(ف240)

یہ استثناء قتل کی طرف راجع ہے کیونکہ کفار و منافقین کے ساتھ موالات کسی حال میں جائز نہیں اور عہد سے یہ عہد مراد ہے کہ اس قوم کو اور جو اس قوم سے جا ملے اس کو امن ہے جیسا کہ سیّدِ عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مکّہ مکرّمہ تشریف لے جاتے وقت ہلال بن عویمر اسلمی سے معاملہ کیا تھا ۔

(ف241)

اپنی قوم کے ساتھ ہو کر ۔

(ف242)

تمہارے ساتھ ہو کر۔

(ف243)

لیکن اللہ تعالی نے ان کے دلوں میں رُعب ڈال دیا اور مسلمانوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھا۔

(ف244)

کہ تم ان سے جنگ کرو بعض مفسرین کا قول ہے کہ یہ حکم آیت ” اُقْتُلُوالْمُشْرِکِیْنَ حَیْثُ وَجَدْ تُّمُوْھُمْ” سے منسوخ ہوگیا ۔

سَتَجِدُوْنَ اٰخَرِیْنَ یُرِیْدُوْنَ اَنْ یَّاْمَنُوْكُمْ وَ یَاْمَنُوْا قَوْمَهُمْؕ-كُلَّمَا رُدُّوْۤا اِلَى الْفِتْنَةِ اُرْكِسُوْا فِیْهَاۚ-فَاِنْ لَّمْ یَعْتَزِلُوْكُمْ وَ یُلْقُوْۤا اِلَیْكُمُ السَّلَمَ وَ یَكُفُّوْۤا اَیْدِیَهُمْ فَخُذُوْهُمْ وَ اقْتُلُوْهُمْ حَیْثُ ثَقِفْتُمُوْهُمْؕ-وَ اُولٰٓىٕكُمْ جَعَلْنَا لَكُمْ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا۠(۹۱)

اب کچھ اور تم ایسے پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امان میں رہیں (ف۲۴۵) جب کبھی ان کی قوم انہیں فساد (ف۲۴۶) کی طرف پھیرے تو اس پر اوندھے گرتے ہیں پھر اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور (ف۲۴۷) صلح کی گردن نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو اور یہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں صریح (کھلا)اختیار دیا (ف۲۴۸)

(ف245)

شانِ نزول: مدینہ طیبہ میں قبیلہء اسد و غَطفان کے لوگ ریاءً کلمہء اسلام پڑھتے اور اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرتے اور جب ان میں سے کوئی اپنی قوم سے ملتا اور وہ لوگ ان سے کہتے کہ تم کس چیز پر ایمان لائے تو وہ لوگ کہتے کہ بندروں بچھوؤں وغیرہ پر اس انداز سے ان کا مطلب یہ تھا کہ دونوں طرف سے رسم و راہ رکھیں اور کسی جانب سے انہیں نقصان نہ پہنچے یہ لوگ منافقین تھے انکے حق میں یہ آیت نازل ہوئی۔

(ف246)

شرک یا مسلمان سے جنگ۔

(ف247)

جنگ سے باز آکر

(ف248)

ان کے کفر، غدر اور مسلمانوں کی ضرر رسانی کے سبب ۔