سیدنا عمربن عبدالعزیز علیہ الرحمہ سے جنگ جمل و صفین کی بابت پوچھا گیا تو آپ نے ارشاد فرمایا: کہ یہ وہ خون ہیں جن سے الله نے میرا ہاتھ روک دیا ، میں ناپسند کرتا ہوں کہ اپنی زبان کو اس میں آلود کروں۔ (اُنظر،طبقات ابن سعد 301/2)

کیونکہ سیدنا عمر بن عبدالعزیز صحابہ و اہل بیت دونوں سے محبت کرتے تھے تو آپ کس طرح کسی ایک پر طعن وتشنیع کرتے اہل ایمان کو بھی چاہیئے کہ اُن تمام سے محبت کریں اور اُن کا ادب و احترام کریں ، بے شک اہل بیت اطہار کی محبت سرمایہ ایمان ہے ، اس کے بغیر ایمان کامل نہیں ، اور بندہ مومنوں میں شامل نہیں ، اسی طرح صحابہ کرام کی نسبت کا لحاظ کرتے ہوئے ان کا ادب و احترام کرنا ان کی خدمات اسلام کا اعتراف کرنا اور ان سے محبت کرنا بھی ہم پر واجب ہے جس طرح مُبغضینِ اہل بیت مردود ہیں اُسی طرح مُبغضینِ صحابہ کرام بھی مردود ہیں ، لہذا افراط و تفریط سے بچنے کا ایک ہی حل ہے وہ ہی سیدی عالم نور مجسم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذاتِ والا شان ۔۔۔۔صحابہ سے محبت کرو تو انہی کی نسبت سے اُن کا ادب و احترام کرو تو حضور علیہ السلام کی وجہ سے۔۔۔۔۔۔ اہل بیت سے محبت کرو ، پیار کرو ، اُن کے فضائل و مناقب کو بیان کرو ، تو رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی کیلئے اور آپ کی خوشنودی ہرگز اس میں نہیں کہ اہل بیت کے ذکر کی آڑ میں آپ کے جانثار صحابہ پر لعن طعن کی جاے اِن پر کسی قسم کی تنقید کی جاے ، آپ لوگ اپنا مرتبہ دیکھیں ، مقام دیکھیں اور اُن ذوات مقدسات کی نسبت دیکھیں ، شان دیکھیں۔

✍️ارسلان احمد اصمعی قادری

13/10/2019ء