جب مرا مہر جلوہ گر ہو گا

کلام از: استاد زمن علامہ حسن رضا بریلوی

❤️

جب مرا مہر جلوہ گر ہو گا

دوپہر ہو گا جو پہر ہو گا

❤️

تا زباں جو نہ آ سکا دل سے

اُسی نالے میں تو اَثر ہو گا

❤️

مر گیا کون کچھ خبر بھی ہے

کوئی تم سا بھی بے خبر ہو گا

❤️

آئیں گے جب تمہارے فریادی

حشر سا حشر حشر پر ہو گا

❤️

مہرباں آپ کا کرم کس دن

مہرباں میرے حال پر ہو گا

❤️

کس سے کی جائے داد کی اُمید

سب اُدھر ہوں گے وہ جدھر ہو گا

❤️

دردِ اُلفت میں زندگی کیسی

موت کا کون چارہ گر ہو گا

❤️

بھر دیے دشمنوں نے کان اُن کے

نالہ اب خاک کار گر ہو گا

❤️

مجھ سے پیاسے کو ساقی ایک ہی جام

دو سبُو میں تو حلق تر ہو گا

❤️

تم نہیں کرتے قتل تو نہ کرو

زہر میں بھی تو کچھ اَثر ہو گا

❤️

جاتے ہیں اُن سے فیصلہ کرنے

دلِ بدخواہ تو کدھر ہو گا

❤️

او رقیبوں کی رونق محفل

اِس طرف بھی کبھی گزر ہو گا

❤️

وہ جسے مَل رہے ہیں تلووں سے

کسی مظلوم کا جگر ہو گا

❤️

حضرتِ دل مزاج کیسا ہے

پھر بھی اُس کوچہ میں گزر ہو گا

❤️

کس کو مطلب ہے بے کسوں سے حسنؔ

کون میرا پیام بَر ہو گا

❤️