جب مرا مہر جلوہ گر ہو گا
sulemansubhani نے Sunday، 26 January 2020 کو شائع کیا.
جب مرا مہر جلوہ گر ہو گا
کلام از: استاد زمن علامہ حسن رضا بریلوی
❤️
جب مرا مہر جلوہ گر ہو گا
دوپہر ہو گا جو پہر ہو گا
❤️
تا زباں جو نہ آ سکا دل سے
اُسی نالے میں تو اَثر ہو گا
❤️
مر گیا کون کچھ خبر بھی ہے
کوئی تم سا بھی بے خبر ہو گا
❤️
آئیں گے جب تمہارے فریادی
حشر سا حشر حشر پر ہو گا
❤️
مہرباں آپ کا کرم کس دن
مہرباں میرے حال پر ہو گا
❤️
کس سے کی جائے داد کی اُمید
سب اُدھر ہوں گے وہ جدھر ہو گا
❤️
دردِ اُلفت میں زندگی کیسی
موت کا کون چارہ گر ہو گا
❤️
بھر دیے دشمنوں نے کان اُن کے
نالہ اب خاک کار گر ہو گا
❤️
مجھ سے پیاسے کو ساقی ایک ہی جام
دو سبُو میں تو حلق تر ہو گا
❤️
تم نہیں کرتے قتل تو نہ کرو
زہر میں بھی تو کچھ اَثر ہو گا
❤️
جاتے ہیں اُن سے فیصلہ کرنے
دلِ بدخواہ تو کدھر ہو گا
❤️
او رقیبوں کی رونق محفل
اِس طرف بھی کبھی گزر ہو گا
❤️
وہ جسے مَل رہے ہیں تلووں سے
کسی مظلوم کا جگر ہو گا
❤️
حضرتِ دل مزاج کیسا ہے
پھر بھی اُس کوچہ میں گزر ہو گا
❤️
کس کو مطلب ہے بے کسوں سے حسنؔ
کون میرا پیام بَر ہو گا
❤️