سن لیا ہم نے سوالِ وصلِ دل بَر کا جواب
سن لیا ہم نے سوالِ وصلِ دل بَر کا جواب
نا اُمیدی کہہ گئی دل سے مقدر کا جواب
❤️
دیکھ کر تم دیدۂ پُر آب کو ہنسنے لگے
کیا یہی تھا گریۂ عشاقِ مضطر کا جواب
❤️
کچھ ترس آیا نزاکت پر بڑھا کچھ جوشِ قتل
ورنہ تیرِ آہ تھا قاتل کے خنجر کا جواب
❤️
یہ مرا دل ہے جو تیوری چڑھانے پر ہو چپ
آئینہ سے صاف سنیے گا برابر کا جواب
❤️
سخت باتیں سن کے دل کچھ کہتے کہتے چپ رہا
پی گیا شیشہ ہمارا اُن کے پتھر کا جواب
❤️
بال بیکا ہونے پر توڑے گئے شانے کے دانت
قہر تھا دنداں شکن زُلفِ معنبر کا جواب
❤️
سایہ کچھ معشوق کا عاشق پہ ہوتا ہے ضرور
ہے مرا حالِ پریشاں زُلفِ اَبتر کا جواب
❤️
جب شکایت ہم نے دردِ زخمِ دل کی اُن سے کی
اُن کی جانب سے ملا تلوار کا چرکا جواب
❤️
درد اُٹھا دل میں، ہوئے پھر زندہ اگلے رنج و غم
ہے ہماری شامِ فرقت صبح محشر کا جواب
❤️
جوشِ حیرت سے زبانیں داد خواہوں کی ہیں بند
دے گیا جلوہ تمہارا اہلِ محشر کا جواب
❤️
نام نکلا ہے قیامت کا خرامِ ناز سے
لا سکے محشر کہاں سے تیری ٹھوکر کا جواب
❤️
حالِ غم سن کر کہا اُس نے غلط ہم مر گئے
تھا پیامِ مرگ اے دل اُس ستم گر کا جواب
❤️
دُور سے وہ دیکھتا ہے تا پڑے پورا نہ عکس
ہو نہ آئینہ کے گھر میرے برابر کا جواب
❤️
زندے سب مر مر گئے مُردوں میں ہلچل پڑ گئی
دو قدم چلنا ترا ہے لاکھ محشر کا جواب
❤️
چاک کر کے اُس نے خطِ شوق قاصد سے کہا
بس ہمارے پاس یہ ہے اُن کے دفتر کا جواب
❤️
اُس نگاہِ مست کے جلووں سے دل لبریز ہے
آج ہے کس مے کدہ میں میرے ساغر کا جواب
❤️
پھول آئینے قمر خورشید سب موجود ہیں
اِن میں کوئی بھی ہے نقش پاے دل بَر کا جواب
❤️
تم نے خطِ شوق پڑھ کر کہہ دیا بالکل غلط
کیا یہی جملہ ہے میرے سارے دفتر کا جواب
❤️
دے کے خط پیغام بَر کو یاس سے کہتا ہوں میں
آ رہے گا ہے اگر میرے مقدر کا جواب
❤️
آپ کہتے ہیں حسنؔ کو دُور ہی سے ہے سلام
خیر میں کیا دوں سلامِ بندہ پرور کا جواب
❤️