نام و نمود سے کام بنتا نہیں

عزت اگر عورت کو حاصل ہے تو وہ عورت کی صفت ہے اس سے مرد کو کیا حاصل،اور اگر اس سے مراد خاندانی شرافت ہے تو وہ خاںدان کی صفت ہے اس سے فرد خاص کو سوا ئے نام کے کیا حاصل،اور کچھ حاصل ہوا تو وہ عارضی صفت ہے اس سے نکاح کے مقاصد کے حصول میں کیا فائدہ،جو کام ہم کرنے جارہے ہیں ہماری نظر ان فوائد پر ہونے چاہیئے

حسن زائل ہونے والا ہے

صرف حسن کے نام پر نکاح کیا جائے تو وہ بھی عارضی صفت ہے،باقی رہنے والی نہیں، کل کیا ہوگا معلوم نہیں،کسی حادثہ یا بیماری کی وجہ سے فرق آجائے تو؟زوجین کے درمیان محبت باقی نہ رہے گی اس لئے کہ جس چیز کو بنیاد بنایا گیا تھا وہ باقی نہ رہی،دوسرے یہ کہ نکاح سے جن عظیم مقاصد کو لیکر ہم چل رہے ہیں اس میں اس کو دخل نہیں،اس میں آنکھوں کی تسکین کے علاوہ کیا حاصل؟تیسرہ یہ کہ نکاح سے اولاد بھی مقصود ہوتی ہے،اولاد کے ساتھ ہماری بہت سارے امیدیں وابستہ رہتی ہیں،اولاد کی حسن تربیت میں یہ حسن ذات کیا فائدہ دے گا؟چوتھا یہ کہ حسن کے نام پر ہونے والی شادیاں زیادہ تر کامیاب نہیں ہوتیں،ایک حسن دوسرے سے بڑھا ھوا ہوتا ہے،ایسے ظاہر کو دیکھ کر فیصلہ کرنے والے آج اسکے تو کل نہ جانے کسکے بن جاتے ہیں،اور کچھ نہیں تو درمیان میں شکوک و شبھات کی وارداتیں آئے دن ہوتی رہتی ہیں

نبی کی بشارت نہ بھولو

جب سبھی وجوہ پر ظاہری خرابیاں موجود ہیں جن سے خاندان بنانے میں کوئی فائدہ نہیں ہوتا تو آخری وجہ مسلم کے کے دینداری دیکھ کر شادی کی جائے،اور انتخاب کی بنیاد اسی کو بنایا جائے،اس میں اپنی خاندان کی اولادکی سبھی کی کامیابی ہے،نیک بیوی شوہر کی عزت کرے گی،شوہر کی نسبت سے اس کے گھر والوں کو اپنا جانے گی اور انکے کام بھی ثواب سمجھ کر کر لے جائے گی،اولاد حاصل ہو تو ان کی پرورش دین کی تعلیمات کے آئینہ میں کرے گی، یعنی جو اوصاف نیک اور صالح عورت کے گنائے گئے اور گنائے جائیں گے اسکی وہ حامل ہوگی،اور اس میں کامیابی ملنا یقینی امر ہے اس لئے کہ ہمارے آقا ﷺ نے فوز و فلاح کی بشارت عطا فرمائی اور آپنے الگ سے خیر و برکت کی دعا بھی فرمائی