أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قَالَ اَرَءَيۡتَكَ هٰذَا الَّذِىۡ كَرَّمۡتَ عَلَىَّ لَئِنۡ اَخَّرۡتَنِ اِلٰى يَوۡمِ الۡقِيٰمَةِ لَاَحۡتَنِكَنَّ ذُرِّيَّتَهٗۤ اِلَّا قَلِيۡلًا ۞

ترجمہ:

اس نے کہا اچھا دیکھ لے جس کو تو نے مجھ پر فضیلت دی ہے اگر تو نے مجھے روز قیامت تک کی مہلت دی تو میں اس کی اولاد کو ضرور قابو میں کرلوں گا سوا چند لوگوں کے۔

 لاحتنکن۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا اس کا معنی ہے میں ان پر ضرور غالب آجاؤں گا، مجاہد نے کہا اس کا معنی ہے میں ان پر ضرور حاوی رہوں گا، ابن زید نے کہا اس کا معنی ہے میں ان کر ضرور گمراہ کردوں گا، ان سب کے معنی متقارب ہیں یعنی میں ان کو بہکا کر اور پھسلا کر جڑ سے اکھاڑ دوں گا، یا ملیا میٹ کردوں گا ایک قول یہ ہے کہ میں جہاں چاہوں گا ان کو لے جاؤں گا اور ان کو اپنے پیچھے پیچھے چلاؤں گا۔

القرآن – سورۃ نمبر 17 الإسراء آیت نمبر 62