أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡهَبۡ اِلٰى فِرۡعَوۡنَ اِنَّهٗ طَغٰى۞

 ترجمہ:

آپ فرعون کی طرف جایئے اس نے (بہت) سرکشی کی ہے

فرعون کی طرف جانے کا حکم دینا 

اس کے بعد فرمایا آپ فرعون کی طرف جایئے اس نے (بہت) سرکشی کی ہے۔ فرعون کی طرف بھیجنے کی علت یہ بیان فرمائی کہ اس نے بہت سرکشی کی ہے۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) ان سب کی طرف مبعوث تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے خصوصیت کے ساتھ فرعون کی طرف بھیجنے کا ذکر فرمایا کیونکہ اس نے الوہیت کا دعویٰ کیا تھا اور وہ بہت متکبر تھا اور سب لوگ اس کی پیروی کرتے تھے اس لئے اس کا ذکر کرنا زیادہ لائق تھا۔

وھب بن منبہ نے کہا اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) سے فرمایا تم میرا کلام سنو اور میری وصیت کو یاد رکھو اور میرا پیغام لے کر جائو۔ تم میری آنکھوں اور کانوں کے سامنے ہو، میں تمہیں اپنی اس مخلوق کے پاس بھیج رہا ہو جو میری نعمتوں پر اترا رہی ہے اور میرے عذاب سے بےخوف ہے اس کو دنیا نے مغرور کردیا ہے حتیٰ کہ وہ میرے حق کو بھول گیا اور اس نے خدائی کا دعویٰ کردیا اور مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم اگر مجیھ اپنے عہد کا پاس نہ ہوتا تو میں اس کو فوراً اپنے عذاب میں جکڑ لیتا، لیکن میں نے نرمی کی تم اس کے پاس میرا پیغام لے کر جائو اس کو میری عبادت کی دعوت دو اور اس کو میرے عذاب سے ڈرائو اور اس کے ساتھ نریم سے بات کرنا، پھر حضرت موسیٰ سات دن تک خاموش رہے اور کسی یس بات نہیں کرتے تھے حتیٰ کہ ان کے پاس فرشتہ آیا اور اس نے کہا آپ کے رب نے جو حکم دیا ہے اس کا جواب دیں تو حضرت موسیٰ نے عرض کیا :

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 24