أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِذۡهَبۡ اَنۡتَ وَاَخُوۡكَ بِاٰيٰتِىۡ وَلَا تَنِيَا فِىۡ ذِكۡرِى‌ۚ ۞

ترجمہ:

آپ اور آپ کے بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جائیں اور میری یاد میں سستی نہ کریں

عصا اور یدبیضاء دو نشانیوں پر آیات کے اطلاق کی توجیہ 

طہ : ٤٢ میں فرمایا : آپ اور آپ کے بھائی دونوں میری نشانیاں لے کر جائیں اور میری یاد میں سستی نہ کریں۔

اس آیت پر یہ اعتراض ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے بایاتی میری نشانیاں، حالانکہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو صرف دو نشانیاں دیں تھیں اور عربی میں دو پر جمع کا اطلاق نہیں ہوتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا عصا ہرچند کہ ایک نشانی تھا لیکن وہ متعدد نشانیوں کا جامع تھا کیونکہ اس لاٹھی کا دوڑتا ہوا سانپ بن جانا اللہ تعالیٰ کے علم اور قدرت پر اور حضرت موسیٰ کی نبوت پر دلیل تھا۔ اس عصا کو پتھر پر مارنے سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے یہ اللہ تعالیٰ کی رزاقی اور اس کی حکمت پر دلیل ہے، سمندر پر عصا مارنے سے بارہ راستوں کا بن جانا اور بعدازاں فرعون کو غقر دینا، یہ اللہ تعالیٰ کے قہر و غضب پر دلیل تھا، خلاصہ یہ ہے کہ ایک عصا متعدد نشانیوں پر مشتمل تھا۔ اس سوال کا دوسرا جواب یہ ہے کہ اصول فقہ میں مقرر ہے کہ جمع کے کم از کم افراد دو ہوتے ہیں لہٰذا ان دو نشانیوں پر جمع کا اطلاق درست ہے اور اس کا تیسرا جواب یہ ہے کہید بیضا اور عصا کے علاوہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک تیسری نشانی بھی عطا فرمائی تھی اور وہ ہے حضرت حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی لکنت کو دور کردینا سو اب بغیر کسی تاویل کے ان نشانیوں پر جمع کا اطلاق درست ہے۔

ذکر میں سستی سے منع کرنے کے محامل 

اور تم دونوں میری یاد میں سستی نہ کرنا۔ اس کے معنی یہ ہے کہ اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے مجھے یاد کرتے رہنا اور یہ یاد رکھنا کہ اس دنیا کا کوئی اہم اور نیک کام میرے ذکر کے بغیر پورا نہیں ہوسکتا۔ ذکر کا دوسرا محمل یہ ہے کہ میرے پیغام کو پہنچانے میں کوئی سستی نہ کرنا کیونکہ ذکر کا اطلاق ہر قسم کی عبادت پر ہوتا ہے اور تبلیغ رسالت تو سب سے عظیم عبادت ہے تو یہ اس بات کے زیادہ لائق ہے کہ اس پر ذکر کا اطلاق کیا جائے اور اس کا تیسرا محمل یہ ہے کہ فرعون کے سامنے تم میرا ذکر کرنے میں سستی نہ کرنا اور اس ذکر کی کیفیت یہ ہے کہ تم فرعون اور اس کی قوم سے کہنا کہ اللہ تعالیٰ ان کے کفر سے راضی نہیں ہے اور ان کے سامنے ثواب اور عذاب کا ذکر کرنا، اور اس کا چوتھا محمل یہ ہے کہ فرعون کے سامنے اللہ تعالیٰ کی ظاہری اور باطنی نعمتوں کا ذکر کرنا اور اس کے احسانات کا ذکر کرا۔

القرآن – سورۃ نمبر 20 طه آیت نمبر 42