أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَلَهٗ مَنۡ فِى السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ‌ؕ وَمَنۡ عِنۡدَهٗ لَا يَسۡتَكۡبِرُوۡنَ عَنۡ عِبَادَتِهٖ وَلَا يَسۡتَحۡسِرُوۡنَ‌ۚ ۞

ترجمہ:

اور جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں وہ سب اسی کی ملکیت میں ہیں اور جو اس کے پاس فرشتے ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ تکبر کرتے ہیں نہ تھکتے ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور جو آسمانوں اور زمینوں میں ہیں وہ سب اسی کی ملکیت میں ہیں اور جو اس کے پاس (فرشتے) ہیں وہ اس کی عبادت سے نہ تکرب کرتے ہیں نہ تھکتے ہیں وہ رات اور دن اسی کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور سستی نہیں کرتے کیا ان لوگوں نے جن کو زمین میں معبود قرار دیا ہوا ہے وہ (مردہ کو) زندہ کرسکتے ہیں (الانبیاء :19-21)

اگر فرشتے ہر وقت تسبیح کرتے ہیں تو باقی کام وہ کس وقت کرتے ہیں ؟

اس سے پہلی آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ ہم نے انبیاء (علیہم السلام) کو زمین پر اپنا پیغام دے کر بھیجا تو کافروں اور مشرکوں نے سرکشی کی اور ان کی اطاعت اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے سے انکار کیا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ان کی عبادت کی کیا ضرورت ہے، یہ زمین اور آسمان بلکہ یہ پوری کائنات اللہ تعالیٰ کی ملکیت ہے ہر چیز اللہ تعالیٰ کی مملوک اور غلام ہے، انسانوں کی بہ نسبت فرشتے بہت طاقت ور ہیں اور بہت عظیم مخلوق ہیں وہ ہر وقت اس کی عبادت کرتے رہتے ہیں اور اس کی عبادت سے نہیں تھکتے۔

ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ قرآن مجید میں ہے :

ان الذین کفروا وماتوا وھم کفار اولئک علیھم لعنہ اللہ والملائکۃ و الناس اجمعین (البقرہ :161) بیشک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ کفر کی حالت میں ہی مرگئے ان پر اللہ کی اور فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے۔

پس اگر فرشتے ہر وقت تسبیح کرتے رہتے ہیں تو وہ لعنت کس وقت کرتے ہیں، کعب احبار نے اس کے جواب میں کہا فرشتوں کا تسبیح کرنا ایسا ہے جیسے ہم سانس لیتے ہیں پس جس طرح ہمیں سانس لینا دوسرے کاموں سے مانع نہیں ہے اسی طرح فرشتوں کا تسبیح کرنا ان کو لعنت کرنے سے مانع نہیں ہے۔

امام رازی نے اس کے جواب میں یہ کہا ہے کہ ہوسکتا ہے ان کی کئی زبانیں ہوں ایک زبان سے وہ اللہ تعالیٰ کی تسبیح کرتے ہوں اور دوسری زبانوں سے وہ کافروں پر لعنت کرتے ہں۔ اسی طرح یہ اعتراض بھی وارد نہیں ہوتا کہ فرشتوں کے ذمہ اور بھی کئی کام ہیں مثلاً وہ عورت کے رحم میں انسان کی صورت بناتے ہیں، روح قبض کرنے پر بھی مامور ہیں کئی فرشتے بادلوں اور بارش نازل کرنے پر مامور ہیں، کئی فرشتے زمین میں گھوم پھر کر ذکر کی مجالس تلاش کرنے پر مامور ہیں، کئی فرشتے انسان کے نیک اور بد اعمال لکھنے پر مامور ہیں، کئی فرشتے قبر میں سوالات کرنے پر مامور ہیں، اسی طرح اور بہت قسم کے فرشتے ہیں جن کی الگ الگ ڈیوٹیاں لگی ہوئی ہیں تو وہ فرشتے قبر میں سوالات کرنے پر مامور ہیں، اسی طرح اور بہت قسم کے فرشتے ہیں جن کی الگ الگ ڈیوٹیاں لگی ہوئی ہیں تو وہ فرشتے ہر وقت تسبیح پڑھتے رہتے ہیں یا اپنے ان فرائض کو ادا کرتے رہتے ہیں ڈ اس کا جواب یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ فرشتوں کی بناوٹ اور ساخت کس قسم کی ہے ہوسکتا ہے کہ فرشتوں کی ساخت اس قسم کی ہو کہ وہ اپنے اپنے فرائض بھی ادا کرتے رہتے ہوں اور ہر وقت تسبیح بھی پڑھتے رہتے ہوں اور اس میں ان کے لئے کوئی مشکل نہ ہو۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 21 الأنبياء آیت نمبر 19