أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

قٰلَ اِنۡ لَّبِثۡـتُمۡ اِلَّا قَلِيۡلًا لَّوۡ اَنَّكُمۡ كُنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اللہ فرمائے گا تم بہت کم وقت ٹھیرے تھے کاش تم نے پہلے جان لیا ہوتا

اللہ فرمائے گا  تم بہت کم وقت ٹھہرے تھے کاش تم نے پہلے جان لیا ہوتا، اس کا معنی یہ ہے کہ تم نے سچ کہا تم دنیا میں بہت کم قوت ٹھہرے تھے اور اس سوال سے یہی غرض تھی کہ آخرت کے ایام کے مقابلہ میں دنیا کے ایام بہت کم ہیں اور اگر تم نے دنیا میں حشر اور نشر کو جان لیا ہوتا تو تم دنیا میں قیام کی مدت کم ہونا جان لیتے اور حشر و نشر کا انکار نہ کرتے !

القرآن – سورۃ نمبر 23 المؤمنون آیت نمبر 114