أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَ لَوۡلَاۤ اِذۡ سَمِعۡتُمُوۡهُ قُلۡتُمۡ مَّا يَكُوۡنُ لَـنَاۤ اَنۡ نَّـتَكَلَّمَ بِهٰذَ ا ‌ۖ سُبۡحٰنَكَ هٰذَا بُهۡتَانٌ عَظِيۡمٌ ۞

ترجمہ:

تم نے اس (تہمت) کو سنتے ہی یہ کیوں نہ کہا ایسی بات کرنا ہمارے لئے جائز نہیں ہے، اے اللہ ! تو پاک ہے یہ بہت سنگین بہتان ہے

تفسیر:

……………(النور : ١٨۔ ١٦)

اس آیت میں پہیی آیت کی مزید تاکید فرمائی کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حرم محترمہ کا معاملہ عام مسلمانوں کی بیویوں کی طرح نہیں ہے تمہارے ایمان کا تقاضا یہ تھا کہ تم منافقوں سے اس خبر کو سنتے ہی کہہ دیتے سبحان اللہ ! یہ تو بہت بڑا بہتان ہے، ائمہ کا اس پر اجماع ہے کہ اب جو حضرت عائشہ (رض) پر فحاشی کی تہمت لگائے وہ کافر ہوجائے گا کیونکہ یہ قرآن مجید کا انکار ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 24 النور آیت نمبر 16