أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

لِّـنُحْیِۦَ بِهٖ بَلۡدَةً مَّيۡتًا وَّنُسۡقِيَهٗ مِمَّا خَلَقۡنَاۤ اَنۡعَامًا وَّاَنَاسِىَّ كَثِيۡرًا‏ ۞

ترجمہ:

تاکہ ہم اس پانی سے مردہ شہر کو زندہ کریں اور وہ پانی اپنے پیدا کئے ہوئے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلائیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : تاکہ ہم اس پانی سے مردہ شہر کو زندہ کریں اور وہ پانی اپنے پیدا کئے ہوئے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پالئیں۔ اور بیشک ہم نے اس پانی کو ان کے درمیان گردش دی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں لیکن اکثر لوگوں نے ناشکری کے سوا اور ہر رویہ کا انکار کردیا۔ (الفرقان : ٥٠-٤٩ )

مختلف علاقوں میں بارش نازل فرمانے کے متعلق احادیث 

امام عبدالرحمٰن بن ابی حاتم متوفی ٣٢٧ ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں :

عکرمہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ عزوجل آسمان سے پانی کا جو بھی قطرہ نازل کرتا ہے اس سے زمین میں کوئی سبزہ پیدا ہوتا ہے یا سمندر میں کوئی موتی پیدا ہوتا ہے۔ (تفسری امام ابن ابی حاتم رقم الحدیث : ١٥٢٤٤ )

حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں کہ ہر آنے والے سال میں گزشتہ سال سے زیادہ بارش ہوتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ بارش کو اپنے بندوں پر مختلف علاقوں میں گردش دیتا رہتا ہے۔ (تفسیر امام ابن ابی حاتم رقم الحدیث : ١٥٢٤٧ )

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 25 الفرقان آیت نمبر 49