أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ هٰٓؤُلَاۤءِ لَشِرۡذِمَةٌ قَلِيۡلُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

کہ بیشک یہ جماعت (بنی اسرائیل) بہت کم تعداد میں ہے

شرذمہ کے معنی

صبح کو جب فرعون اٹھا اور اس کو معلوم ہوا کہ بنی اسرئایل راتوں رات مصر سے نکل رہے ہیں تو اس نے ان کے تعاقب کا ارادہ کیا اور اس نے مختلف شہروں میں اپنے ہر کارے بھیجے کہ بنی اسرائیل ہاتھ سے جا رہے ہیں لہٰذا ان کو پکڑنے کی فوراً کوشش کی جائے، مفسرین نے لکھا ہے کہ بنو اسرئایل کی کل تعداد چھ لاکھ ستر ہزار تھی اور فرعون کا لشکر دگنا تگنا یا اس سے بھی زائد تھا، کیونکہ فرعون نے بنی اسرائیل کے متعلق کہا یہ شرذمہ قلیلہ ہے، یعنی بہت کم تعداد کی جماعت ہے، اس نے کہا ان کا بھاگنا ہمارے لئے سخت غیظ و غضب کا باعث ہے اس لیء ان کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے ہمیں بہت محتاط اور مستعد ہونے کی ضرورت ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 54