أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَـنُكَفِّرَنَّ عَنۡهُمۡ سَيِّاٰتِهِمۡ وَلَـنَجۡزِيَنَّهُمۡ اَحۡسَنَ الَّذِىۡ كَانُوۡا يَعۡمَلُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے تو ہم ضرور ان کے گناہوں کو ان سے مٹا دیں گے اور ہم ان کے اچھے کاموں کی ضرور ان کو جزا دیں گے

گناہوں کو مٹانے سے یہ بھی مراد ہوسکتی ہے کہ گناہ کے ارتکاب کے بعد جو دل میں ایک سیاہ نقطہ پیدا ہوجاتا ہے ‘ اس نقطہ کو مٹا دیا جائے گا ‘ یا فرشتوں نے اس کے صحائف اعمال میں اس کے جو گناہ لکھے ہیں ان کو مٹا دیا جائے گا ‘ یا یہ مغفرت اور بخشش سے کنایہ ہے۔

اور ان کے اچھے کاموں سے مراد ان کی عبادات ہیں۔

ایک قول یہ ہے کہ انہوں نے زمانہ کفر و شرک میں جس قدر گناہ کئے تھے ان سب کو مٹا دیا جائے گا ‘ اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے زمانہ کفر اور اسلام کے سب گناہوں کو مٹا دیا جائے گا ‘ جمہور کے نزدیک کفر اور شرک کے زمانہ میں کئے گئے نیک کام مقبول نہیں ہوتے اس لئے ان کے صرف ان ہی کاموں پر جزا ملے گی جو انہوں نے اسلام لانے کے بعد کئے تھے ‘ اور ایک قول یہ ہے کہ زمانہ کفر میں کئے ہوئے نیک کاموں پر جزا ملے گی، اس کی تفصیل اور تحقیق کے لئے شرح صحیح مسلم ج ا ص ٥٨٥۔ ٥٨٤ کا مطالعہ فرمائیں۔

القرآن – سورۃ نمبر 29 العنكبوت آیت نمبر 7