حدیث نمبر 552

روایت ہے حضرت ابو سعید سے فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت پڑھتے رہتے حتی کہ ہم کہتے اب چھوڑیں گے ہی نہیں اور چھوڑے ر ہتے حتی کہ ہم کہتے کہ اب آپ پڑھیں گے ہی نہیں ۱؎(ترمذی)

شرح

۱؎ ان احادیث سے معلوم ہوا کہ نماز چاشت کی احادیث بہت ہیں اس کی راوی صرف ام ہانی نہیں۔حضرت عائشہ صدیقہ سے جو منقول ہے کہ آپ چاشت نہیں پڑھتے تھے اس سے مراد ہے کہ ہمیشہ نہیں پڑھتے تھے کبھی کبھی پڑھتے تھے یا مسجد میں نہیں پڑھتے تھے۔خیال رہے کہ ہم کو نوافل پر ہمیشگی چاہیے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اکثر نوافل پر ہمیشگی نہ فرماتے تھے تاکہ امت اسے واجب نہ سمجھ لے یا امت کےلیئے سنت مؤکدہ نہ بن جائے،آپ کے اور احکام ہیں ہمارے کچھ اور۔مرقاۃ نے فرمایا کہ چاشت کی نماز آپ پر واجب تھی مگر ہر دن نہیں کبھی کبھی۔واﷲ اعلم!