حدیث نمبر 562

روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اﷲ تعالٰی نے بندے کو دو رکعتوں سے جنہیں وہ ادا کرے زیادہ تاکیدی حکم کسی اور چیز کا نہ دیا ۱؎ اور جب تک بندہ نماز میں رہتاہےبھلائی اس کےسر پرنثارہوتی رہتی ہے۲؎ اور بندہ رب کی طرف کسی چیز سے اتنا قرب حاصل نہیں کرتا جتنا اپنے منہ سے ادا کیئے ہوئےیعنی قرآن۳؎(احمدوترمذی)

شرح

۱؎ یعنی سارے احکام الہیہ میں نماز سب سے افضل ہے کیوں نہ ہو کہ یہ تلاوت قرآن،تسبیحوں،تکبیروں وغیرہ کا مجموعہ ہے۔

۲؎ خیال رہے کہ نماز کی تیاری،نماز کا انتظار،نماز کے بعددعا اور وظیفے سب نماز ہی میں داخل ہیں،جیساکہ گزشتہ روایات میں گزر چکا،لہذا ان تمام اوقات میں نمازی پر رحمتیں نچھاورہوتی رہیں گی۔اس نچھاور میں لطیف اشارہ اس جانب ہورہا ہے کہ نمازی کے پاس بیٹھنے والے اورنمازی کے خدمت گاربھی محروم نہیں ہوتے،دولہا کی بکھیر براتی لوٹتے ہیں۔شعر 

چراغے زندہ مے خواہی درشب زندہ داران زن کہ بیداری بخت از بخت بیداراں شود پیدا

۳؎ یعنی بندے کے منہ سے جس طرح بھی قرآن ادا ہوجائے وہ قرب الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے۔اس سے دو مسئلے معلوم ہوئے:ایک یہ کہ بغیر سمجھے ہوئے قرآن پڑھنا بھی ثواب ہے۔دوسرے یہ کہ اگربلا ارادہ تلاوت الفاظ قرآن پاک منہ سےنکل جائیں تب بھی ثواب ملے گا اسی لیئے حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے مَاخَرَجَ فرمایا یعنی جیسے بھی ادا ہوجائیں۔