اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوٰنَ اللہِ کَمَنۡۢ بَآءَ بِسَخَطٍ مِّنَ اللہِ وَمَاۡوٰىہُ جَہَنَّمُ ؕ وَبِئْسَ الْمَصِیۡرُ ﴿۱۶۲﴾ ہُمْ دَرَجٰتٌ عِنۡدَ اللہِ ؕ وَاللہُ بَصِیۡرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوۡنَ ﴿۱۶۳﴾ 

ترجمۂ کنزالایمان: تو کیا جو اللہ کی مرضی پر چلاوہ اس جیسا ہوگا جس نے اللہکا غضب اوڑھا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور کیا بری جگہ پلٹنے کی۔وہ اللہ کے یہاں درجہ درجہ ہیں اور اللہ ان کے کام دیکھتا ہے ۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: کیا وہ شخص جو اللہ کی خوشنودی کے پیچھے چلا وہ اس شخص کی طرح ہے جو اللہ کے غضب کا مستحق ہوا اور اس کا ٹھکانہ جہنم ہو؟ اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہے ۔ لوگوں کے اللہ کی بارگاہ میں مختلف درجات ہیں اور اللہ ان کے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے ۔ 

{ اَفَمَنِ اتَّبَعَ رِضْوٰنَ اللہِ:کیا وہ شخص جواللہ کی خوشنودی کے پیچھے چلا۔ }اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا مستحق دونوں برابر نہیں ہوسکتے ۔ کہاں وہ جو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے سچی محبت کرنے والا، اس کی اطاعت کرنے والا ، اس کی خوشنودی کیلئے سب کچھ قربان کردینے والا جیسے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اور ان کے بعد کے صالحین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اور کہاں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے والا، اس کے احکام سے منہ موڑنے والا، اس کی ناراضی کی پرواہ نہ کرنے والا اور اپنی خواہش کو رب عَزَّوَجَلَّ کی رضا پر ترجیح دینے والاجیسے کفارو منافقین اور ان کے پیروکار نافرمان لوگ، یہ دونوں برابر کیسے ہوسکتے ہیں ؟ ان لوگوں کے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں مختلف درجات ہیں ، ہر ایک کی منزلیں اور مقامات جدا گانہ ہیں۔ بروں کے الگ مقام اور اچھوں کے الگ جیسا کہ اس سے اگلی آیت میں فرمایا گیا ہے ۔