أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

يَحۡسَبُوۡنَ الۡاَحۡزَابَ لَمۡ يَذۡهَبُوۡا‌ ۚ وَاِنۡ يَّاۡتِ الۡاَحۡزَابُ يَوَدُّوۡا لَوۡ اَنَّهُمۡ بَادُوۡنَ فِى الۡاَعۡرَابِ يَسۡـاَ لُوۡنَ عَنۡ اَنۡۢبَآئِكُمۡ‌ ؕ وَلَوۡ كَانُوۡا فِيۡكُمۡ مَّا قٰتَلُوۡۤا اِلَّا قَلِيۡلًا۞

 ترجمہ:

وہ گمان کررہے ہیں کہ ابھی حملہ آور نہیں گئے اور اگر دشمن کے لشکر حملہ کرتے تو وہ یہ تمنا کرتے کہ کاش وہ جنگل میں دیہاتیوں کے پاس ہوتے اور (لوگوں سے) تمہاری خبریں دریافت کرتے ‘ اور اگر وہ تمہارے درمیان ہوتے تو دشمن سے بہت کم جہاد کرتے

الاحزاب : ٠ ٢ میں یہ بتایا ہے کہ ان منافقوں کی بزدلی اور کم ہمتی اور ان کے خوف اور دہشت کا یہ عالم ہے کہ ہرچند کہ کفار کے لشکر ناکام اور نامراد ہو کر واپس جا چکے ہیں لیکن ان کا ابھی تک یہ خیال ہے کہ کفار کا لشکر ہنوز اپنے خیموں اور مورچوں میں موجود ہے ‘ اور اگر بالفرض کفار کا لشکر دوبارہ حملہ کرنے کے لیے آجائے تو ان کی تمنا یہ ہوگی کہ کاش وہ یہاں ان کے سامنے ان کے مقابلہ میں نہ ہوتے ‘ دور کسی جنگل میں ہوتے اور وہیں سے تمہارے متعلق لوگوں سے پوچھا کرتے کہ مسلمان جنگ میں ہلاک ہوئے یا نہیں !

القرآن – سورۃ نمبر 33 الأحزاب آیت نمبر 20