کچھ حضرات کا یہ خیال ہے کہ حضرت علی کو مولا کہنا حضرت علی کی منفرد فضیلت ہے تو

ایسا نہیں نبی کریم نے اور صحابی رسول کو بھی مولا اور اخو کہا ہے۔

 

اگر کوئی کہے نہیں امام ابن شاھین نے بالکل ٹھیک کہا ہے تو اسکے لیے عرض ہے

 

امام ابن شاھین نے تو حضرت عمر کے لیے بھی فرمایا یہ اس روایت کے تحت “کہ میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ حضرت عمر ہوتے”

 

اسکو نقل کرتے ہیں

 

امام ابن شاھین نے اس روایت سے استدلال کرتے ہوئے فرمایا ہے :

 

– ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ النَيْسَابُورِيَّانِ، قَدِمَا عَلَيْنَا لِلْحَجِّ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ نَصْرٍ اللَّبَّادُ، ثنا عُمَرُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمُقْرِئُ، ثنا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوْ كَانَ بَعْدِي نَبِيُّ لَكَانَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ»

تَفَرَّدَ بِهَذِهِ الْفَضِيلَةِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ.

 

امام ابن شاھین کہتے ہیں اس فضیلت میں حضرت عمر بن خطاب منفرد ہیں

[شرح مذاهب أهل السنة ومعرفة شرائع الدين والتمسك بالسنن برقم140]

 

اب کوئی کہے کہ یہ امام ابن شاھین کا تسامح ہے ایسی روایت مولا علی کے لیے بھی ہے صحیح مسلم تو عرض ہے کہ پھر دوسرے صحابی رسول کے لیے مولا فرمانا بھی صحیح بخاری میں ثابت ہے۔

 

دعاگو:اسد الطحاوی الحنفی