أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

تَنۡزِيۡلُ الۡكِتٰبِ مِنَ اللّٰهِ الۡعَزِيۡزِ الۡحَكِيۡمِ ۞

ترجمہ:

اس کتاب کا نازل کرنا اللہ کی جانب سے ہے جو بہت غالب، بےحد حکمت والا ہے

تنزیل قرآن کے مقاصد

الجاثیہ : ٢ میں فرمایا :” اس کتاب کا نازل کرنا اللہ کی جانب سے ہے جو بہت غالب، بےحد حکمت والا ہے “

اس آیت میں اللہ تعالیٰ کی دو صفتیں ذکر کی ہیں : (١) بہت غالب (٢) بہت حکمت والا، اللہ تعالیٰ کا بہت غالب ہونا اس پر دلالت کرتا ہے کہ وہ تمام ممکنات پر قادر ہے اور اس کا بہت حکم والا ہونا اس پر دلالت کرتا ہے کہ وہ تمام معلومات کا عالم ہے اور جو ہر چیز پر قادر اور ہر چیز کا عالم ہو وہ کوئی بےفائدہ اور فضول کام نہیں کرتا اور اس نے جب قرآن مجید کو نازل کیا ہے تو اس سے مقصود سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت پر دلیل فراہم کرنا ہے اور قیامت تک کے لوگوں کو توحید کا پیغام سنانا ہے اور ان کی بدعقیدگیوں کا رد کرنا ہے، انسانی زندگی کے ہر شعبہ کے لیے ہدایت دینا ہے اور ان کی صالح حیات کے لیے ایک دستور عطا کرنا ہے۔

القرآن – سورۃ نمبر 45 الجاثية آیت نمبر 2