أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

هٰذَا مَا تُوۡعَدُوۡنَ لِكُلِّ اَوَّابٍ حَفِيۡظٍ‌ۚ ۞

ترجمہ:

یہ وہ (انعام) ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا، ہر اس شخص کے لیے جو (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والا، (اپنے دین کی) حفاظت کرنے والا ہو

قٓ:32 میں فرمایا : یہ وہ (انعام) ہے، جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ ہر اس شخص کے لیے جو (اللہ کی طرف) رجوع کرنے والا (اپنے دین کی) حفاظت کرنے والا ہو۔

” اوّاب “ کا معنی

متقین سے کہا جائے گا : یہ وہ جزاء ہے جس کا تم سے دنیا میں رسولوں کی زبان کے ذریعہ وعدہ کیا گیا تھا، اس آیت میں ” اوّاب “ کا لفظ ہے، اس کا معنی ہے : جو گناہوں کو ترک کر کے اللہ کی طرف رجوع کرنے ولاا ہو اور اگر شامت نفس سے پھر گناہ کر بیٹھے تو پھر توبہ کر کے اللہ کی طرف رجوع کرے اور توبہ کو کھیل نہ بنائے۔

حضرت ابن عباس (رض) اور عطاء نے کہا کہ ” اواب “ کا معنی ہے : تسبیح کرنے والا۔ الحکم بن عتیبہ نے کہا : ” اواب “ وہ شخص ہے جو خلوت میں اللہ کا ذکر کرے۔ شعبی اور مجاہد نے کہا : ” اواب “ وہ شخص ہے جو خلوت میں اپنے گناہوں کو یاد کر کے ان پر اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور عبیدبن عمر نے کہا : ” اواب “ وہ شخص ہے جو ہر مجلس میں بیٹھنے سے پہلے اللہ تعالیٰ سے استغفار کرے اور ان ہی کا قول ہے کہ ” لاواب الحفیظ “ وہ شخص ہے کہ جب وہ کسی مجلس سے اٹھے تو کہے : ” سبحان اللہ وبحمدہ “ اے اللہ ! مجھ سے اس مجلس میں جو گناہ ہوگیا میں تجھ سے اس پر مغفرت طلب کرتا ہوں۔ حضرت ابوبرزہ اسلمی بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس شخص نے کسی مجلس سے اٹھ کر کہا : ” سبحنک اللہم وبحمدک لا الہ الا انت استغفرک واتوب الیک “ تو اس مجلس میں جو اس سے گناہ ہوا ہو اللہ اس کو بخش دیتا ہے۔

(سنن ابوداؤد رقم الحدیث :4859، المستدرک ج 1 ص 537، السنن الکبریٰ للنسائی رقم الحدیث : 10230)

” حفیظ “ کا معنی

قاسم نے کہا : جو اللہ عزوجل کے ذکر کے سوا اور کسی کام میں مشغول نہ ہو تو وہ ” حفیظ “ ہے۔ حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : جو شخص اپنے گناہوں کو یاد رکھتا ہو حتیٰ کہ ان سے توبہ کرلے۔ قتادہ نے کہا : جو شخص اللہ سبحانہٗ کی دی ہوئی نعمتوں اور ان کے حقوق کی حفاظت کرتا ہو وہ ” حفیظ “ ہے۔ نیز حضرت ابن عباس نے فرمایا : جو شخص اللہ تعالیٰ کے احکام کی حفاظت کرتا ہو وہ ” حفیظ “ ہے۔ مجاہد نے کہا : جو شخص اللہ تعالیٰ کے حق اور اس کی نعمت کا اعتراف کر کے اس کا شکر بجا لائے وہ ” حفیظ “ ہے۔ ضحاک نے کہا : جو اللہ تعالیٰ کی نصیحت کو قبول کرے وہ ” حفیظ “ ہے۔ حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جو صبح کے اوّل وقت میں چار رکعات کی حفاظت کرے وہ حفیظ ہے۔

(النکت والعیون ج 5 ص 353-354، دارالکتب العلمیہ، بیروت)

القرآن – سورۃ نمبر 50 ق آیت نمبر 32