أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

كُلُّ مَنۡ عَلَيۡهَا فَانٍ‌ ۞

ترجمہ:

جو بھی زمین پر ہے وہ فنا ہونے والا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : جو بھی زمین پر وہ فنا ہونے والا۔ اور آپ کے رب کی ذات باقی ہے جو عظمت اور بزرگی والی ہے۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ اسی سے سوال کرتے ہیں جو بھی آسمانوں اور زمینوں میں ہیں۔ وہ ہر آن نئی شان میں ہے۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ اے جنات اور انسانوں کے گروہو۔ ہم عنقریب تمہاری طرف متوجہ ہوں گے۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گی۔ اے جنات اور انسانوں کے گروہو ! اگر تم یہ طاقت رکھتے ہو کہ آسمانوں اور زمینوں کے کناروں سے نکل جائو تو نکل جائو ! تم جہاں بھی جائو گے وہاں اسی کی سلطنت ہے۔ سو تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلائو گے۔ (الرحمن :26-34)

تمام روئے زمین والوں کے ہلاک ہونے میں انسانوں کے لئے نعمت

حضرت ابن عباس (رض) نے فرمایا : جب یہ آیت نازل ہوئی تو فرشتوں نے کہا : زمین والے ہلاک ہوگئے اور جب یہ آیت نازل ہوئی :

” اللہ کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے : (القصص 88)

تو فرشتوں کو اپنی ہلاکت کا بھی یقین ہوگیا۔ (تفسیر مقاتل بن سلیمان ج 3 ص 305)

اور تمام مخلوق کو فنا ہونے میں انسانوں اور جنات کے لئے یہ نعمت ہے کہ صرف وہ ہلاک نہیں ہوں گے بلکہ کائنات کی ہر چیز ہلاک ہوگی اور دوسری وجہ یہ ہے کہ تمام مسلمان موت کے بعد دار تکلیف سے دارجزا کی طرف منتقل ہوجائیں گے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 55 الرحمن آیت نمبر 26