اگر تفضیلی اور دیگر گروہ کے لوگوں کا یہ مشن ہے
کہ ہم اہلسنت حضرت معاویہ سے محبت اس لیے چھوڑ دیں کہ انہوں نے مولا علی سے جنگ کی تھی۔
تو یہ ان جہلاء کی بھول ہے!

کیونکہ ہم مولا علی کو نہ ہی انبیاء سے افضل مانتے ہیں نہ ہی انکو معصوم مانتے ہیں
کہ ان سے اختلاف یا جنگ فسق و معصیت پر مبنی ہوگی۔

نہ ہی انکو امت محمدی میں مطلق سب سے افضل مانتے ہیں۔

نہ ہی ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ حضرت علی نبی کریم کے بعد انکے بلا فصل وارث تھے۔

نہ ہی ہم یہ مانتے ہیں کہ صحابہ میں سے کوئی بھی حضرت علی کی مخالفت کرے تو اس پر “بغض” کا اطلاق کر دیا جائے۔

اور یوں حضرت عباس و حضرت عقیل بن ابی طالب کے ساتھ دیگر اہل بیت کے بھی دشمن بن جائیں

نہ ہی ہم یہ کہتے ہیں کہ صحابہ ایک دوسرے سے بغض رکھتے فوت ہوئے۔

نہ ہی ہم یہ کہتے ہیں کہ امام حسن و حسین نے حضرت معاویہ سے صلح و بیعت کرکے اپنے والد کے مشن کو نقصان پہنچایا

نہ ہی ہم یہ کہتے ہیں کہ حضرت معاویہ نے حسنین کریمین کو مجبور کیا صلح کے لیے جبکہ حسنین کریمین کا لشکر بہت بڑا تھا

نہ ہی ہم حضرت علی کی شان میں ایسا غلو کرتے ہیں کہ دیگر صحابہ کی نبی کریم سے رفاقت پر حضرت علی کی ذات کو مقدم کر دیں۔

یاد رہے ان تمام جنگوں اور اختلاف کا اہلسنت نے ایک ہی متفقہ فیصلہ دیا جس پر اجماع ہے

کہ مولا علی تمام جنگوں میں صواب تھے۔ اور انکے مخالف جو بھئ صحابہ آئے وہ خطائے اجتہادی پر تھے۔

بس اس سے زیادہ کوئی آگے نہیں گیا۔

نہ ہی ذکر خیر حضرت معاویہ پر کوئی بات کی نہ انکے فضائل اور خدمت دین اور جہاد کا انکار کیا۔
نہ ہی انکی سیاسی بصیرت اور حضور اکرم سے ذاتی قربت پر کوئی اشکال کیا!

ہمارے مخالف کو اصل تکلیف یہ ہے کہ انکے بقول جو بھی حضرت علی کا مخالف بنا انکا ذکر خیر بند ہو انکی صحابیت کہ دلیل کو زائل کر دیا جائے۔ انکا نبی کریم کا ساتھی ہونا بے معنی کر دیا جائے ۔ کیونکہ حضرت علی سے موافقت کل دین و ایمان اور ان سے اختلاف بھی کل دین و ایمان کی مخالفت ہے۔

تو ایسا مرتبہ صرف نبی کا ہے انکے علاوہ کسی کا نہیں!
پس یہ لوگ اپنی زبان سے تو لوگوں کے سامنے اقرار نہیں کرتے لیکن یہ حضرت علی کو نبوت سے بھی کسی اعلی درجہ پر فائز مانتے ہیں!

تبھی تو یہ ظاہری طور پر حضرت علی کو غیر نبی مان کر بھی سوائے آخری رسول کے باقی تمام انبیاء و رسل سے افضل مانتے ہیں

جبکہ اس عقیدے کا کوئی سر پیر سمجھ نہیں آتا بظاہر کہ ایک انسان کو یہ لوگ نبی بھی نہیں مانتے رسول بھی نہیں لیکن تمام انبیاء و رسل سے افضل بھی مانتے ہیں لیکن کس بنیاد پر؟

جی اہل بیت ہونے کی بنیاد پر!

جبکہ یہ عقیدہ اتنا کمزور اور گھڑنتو ہے کہ ایک طرف حضور اکرم کی نبوت پر اہل بیت درجہ میں غلو کرتے ہیں۔
اور
دوسری طرف اسی مقام نبوت کو ہلکا کرکے اہل بیت کو اس مقام نبوت پر مقدم کر دیتے ہیں۔

جبکہ یہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں اہل بیت بذات خود کوئی فضیلت نہیں نہ ہی معیار فضیلت ایسے ہی مرتبہ صحابیت لیکن ان مرتبہ کا تعلق نبوت سے ہو جائے تو مقام نبوت کئ طفیل مرتبہ اہل بیت کو بھی عزت ملی اور مرتبہ صحابیت کو بھی!

تو جب تک یہ لوگ حضرت علی کو مقام نبوت سے بھی افضل درجہ دینا نہیں چھوڑتے اس وقت تک ان سے جنگوں کے مسائل پر بحث فضول ہے!

پیڑا ہور تے پھکیاں ہو

اسدالطحاوی ✍