أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَقَالَتۡ طَّآٮِٕفَةٌ مِّنۡ اَهۡلِ الۡكِتٰبِ اٰمِنُوۡا بِالَّذِىۡۤ اُنۡزِلَ عَلَى الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَجۡهَ النَّهَارِ وَاكۡفُرُوۡۤا اٰخِرَهٗ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُوۡنَ‌‌ۚ‌

ترجمہ:

اور اہل کتاب کے ایک گروہ نے کہا تم صبح کو اس پر ایمان لاؤجو مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اور شام کو اس کا کفر کرو ‘ شاید کہ وہ (مسلمان ‘ دین سے) پھرجائیں

تفسیر:

اس سے پہلی آیات میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ کس طرح یہود مسلمانوں کو ورغلانے اور ان کو دین اسلام سے منحرف کرنے کے لئے ان کے دلوں میں شبہات ڈالتے ہیں اس آیت میں بھی ان کی اسی نوع کی سازشیں اور تلیس کا ذکر فرمایا ہے :

امام ابوجعفر محمد بن جریر طبری متوفی ٣١٠ ھ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں :

عرینہ (مدینہ کی بستی) کے بارہ علماء یہود نے ایک دوسرے سے کہا دن کے اول وقت میں دین محمد میں داخل ہوجاؤ اور یہ کہو کہ ہم گواہی دیتے ہیں کہ محمد حق اور صادق ہیں اور جب دن کا آخری حصہ ہو تو ان کا کفر کردو اور بیان کرو کہ ہم نے اپنے علماء اور احبار کی طرف رجوع کیا اور ان سے سوال کیا تو انہوں نے یہ بیان کیا کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جھوٹے ہیں (العیاذ باللہ) اور تم نے جس دین کو اختیار کیا ہے وہ بالکل غیر معتبر ہے ‘ اور اب ہم نے اپنے سابق دین کی طرف رجوع کرلیا ہے ‘ اور یہ تمہارے دین سے بہتر ہے ‘ شاید اس ترکیب سے مسلمان شک میں پڑجائیں اور کہیں کہ یہ لوگ صبح ہمارے ساتھ تھے ‘ اب کیا ہوا جو یہ اسلام کو چھوڑ گئے ‘ تب اللہ عزوجل نے اپنے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ان کی اس سازش سے بروقت خبردار کردیا۔ (جامع البیان ج ٣ ص ‘ ٢٢١ مطبوعہ دارالمعرفتہ بیروت ‘ ١٤٠٩ ھ)

اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کی اس سازش سے نبی کریم کو بروقت خبردار کردیا اس میں حسب ذیل حکمتیں ہیں ـ:

(١) یہودیوں نے مخفی طور پر یہ حیلہ کیا تھا اور کسی اجنبی کو اس حیلہ سے مطلع نہیں کیا تھا اور جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی اس سازش کی خبر دین ‘ تو یہ غیب کی خبر ہوئی اور اس سے آپ کو مطلع علی الغیب ہونا ثابت ہوا اور یہ آپ کا معجزہ ہے۔

(٢) جب اللہ تعالیٰ نے مومنین کو ان کی اس سازش سے مطلع فرمایا دیا تو اب ان کا اس سازش پر عمل کرنا بےسود ہوگیا اور جس کا ایمان ضعیف تھا اس پر بھی اس کا کوئی اثر نہ تھا۔

(٣) جب یہودیوں کی اس سازش کا راز فاش ہوگیا تو آئندہ اس قسم کے مکرو فریب اور سازشیں کرنے کے لیے ان کے حوصلے نہ رہے۔

تفسیر تبیان القرآن – سورۃ 3 – آل عمران – آیت 72