حدیث نمبر :383

روایت ہے حضرت سعید ابن زید سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اس کا وضو نہیں جس نے اس پر اﷲ کا نام نہ لیا ۲؎ اسے ترمذی وابن ماجہ نے روایت کیا احمدوابوداؤد نے حضرت ابوہریرہ سے اور دارمی نے حضرت ابوسعید خدری سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا اس کے شروع میں بڑھایا کہ جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں۳؎

شرح

۱؎ آپ کی کنیت ابوالاعور ہے،قرشی ہیں،عدوی ہیں،قدیم الاسلام ہیں،عشرۂ مبشرہ میں سے ہیں،سوائے بدر کے تمام جنگوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ رہے،حضرت عمر کی ہمشیرہ فاطمہ آپ کے نکاح میں تھیں جن کے ذریعہ حضرت عمرفاروق اسلام لائے،سترسال سے زیادہ عمر ہوئی،مقام عتیق تھا وہیں ۵۱ھ؁ میں وصال ہوا،آپ کی میت شریف مدینہ منورہ لائی گئی،جنت البقیع میں دفن ہوئے۔

۲؎ وضو سے پہلے بسم اﷲ پڑھنا عام علماء کے نزدیک سنت مستحبہ ہے اور یہاں کمال کی نفی ہے یعنی جو کوئی وضو کرتے وقت بسم اﷲ نہ پڑھے اس کا وضو کامل نہیں،جیسے حدیث شریف میں ہے کہ مسجد سے قریب رہنے والے کی بغیر مسجد نماز نہیں ہوتی،یعنی نماز کامل نہیں ہوتی کیونکہ رب نے فرمایا جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنا منہ ہاتھ دھوؤ الخ،وہاں بسم اﷲ کی قید نہیں،نیزتیسری فصل میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ،ابن مسعود اور ابن عمر کی حدیث آرہی ہے کہ جو وضو کے اول میں بسم اﷲ پڑھے اس کا تمام جسم پاک ہوجاتا ہے اور جو نہ پڑھے تو اس کے صرف اعضاءوضو پاک ہوتے ہیں۔ان تمام سے معلوم ہوتا ہے کہ بسم اﷲ وضو میں فرض یا واجب نہیں،لہذا یہ حدیث نہ تو قرآن کے خلاف ہے نہ دیگر احادیث کے۔

۳؎ مرقاۃ نے فرمایا کہ یہاں دو غلطیاں ہیں:ایک یہ کہ اس حدیث کے حضور سے راوی خود ابوسعید خدری ہیں نہ کہ ان کے والد۔دوسرے یہ کہ جملہ حدیث میں نہیں کہ جس کا وضو نہیں اس کی نماز نہیں بلکہ حدیث “عَلَیْہِ” پرختم ہوگئی۔