أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

مَا كَانَ لِنَبِىٍّ اَنۡ يَّكُوۡنَ لَهٗۤ اَسۡرٰى حَتّٰى يُثۡخِنَ فِى الۡاَرۡضِ‌ؕ تُرِيۡدُوۡنَ عَرَضَ الدُّنۡيَا ۖ وَاللّٰهُ يُرِيۡدُ الۡاٰخِرَةَ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَزِيۡزٌ حَكِيۡمٌ‏ ۞

ترجمہ:

کسی نبی کے لیے یہ لائق نہیں کہ اس کے لیے قیدی ہوں، حتی کہ وہ زمین میں (کافروں کا) اچھی طرح خون بہا دے، تم اپنے لیے دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللہ (تمہارے لیے) آخرت کا ارادہ فرماتا ہے، اور اللہ بہت غالب بڑی حکمت والا ہے

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : کسی نبی کے لیے یہ لائق نہیں کہ اس کے لیے قیدی ہوں، حتی کہ وہ زمین میں (کافروں کا) اچھی طرح خون بہا دے، تم اپنے لیے دنیا کا مال چاہتے ہو اور اللہ (تمہارے لیے) آخرت کا ارادہ فرماتا ہے، اور اللہ بہت غالب بڑی حکمت والا ہے 

عن ابی ہریرہ (رض) عن النبی (رض) ما اسفل من الکعبین من الازارففی النار :

حضرت ابوہریرہ (رض) بیان کرتے ہیں نبی پاک (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : تہبند کا جو حصہ ٹخنوں سے لٹک رہا ہو وہ دوزخ میں ہوگا۔

(صحیح البخاری رقم الحدیث : ٥٧٨٧)

اس کا جواب یہ ہے کہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بعض اوقات کسی حکم یا کسی فعل کی کوئی شرط یا اس کا کوئی سبب بہ طور قید بیان فرماتے ہیں اور پھر اس حکم یا فعل کو اس قید کے بغیر بھی بیان فرماتے ہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ اب وہ قید معتبر نہیں ہے وہ قید اب بھی معتبر ہوتی ہے اور اس کے اعتبار کرنے پر وہ حدیث دلیل ہوتی ہے جس میں اس قید کا ذکر فرمایا ہوتا ہے۔ مثلاً یہ حدیث ہے :

عن النبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لیس فی مال زکوۃ حتی یحول علیہ الجول :

نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جب تک سال نہ گزر جائے کسی مال میں زکوۃ واجب نہیں ہوگی۔

(سنن ابو دائود رقم الحدیث ؛ ١٥٧٣)

اس حدیث میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے وجوب زکوۃ کے لیے سال گزرنے کی شرط کا ذکر فرمایا ہے حالانکہ بیشمار احادیث ہیں جن میں اس شرط کا ذکر نہیں کیا ہے اس کے باوجود وجوب زکوۃ میں اس شرط کا اعتبار کیا جاتا ہے کیونکہ اس حدیث میں اس شرط کا ذکر ہے ہم صرف ایک حدیث کا ذکر کررہے ہیں جس میں وجب زکوۃ کے لیے اس شرط کا ذکر نہیں ہے۔ حالانکہ ایسی بیشمار احادیث ہیں :

عن علی قال قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قد عفوت عن الخیل الرقیق فھا تواصدقۃ الرقۃ من کل اربعین درھما درھم ولس فی تسعین ومائۃ شیٗ فذا بلغت مائتین ففیھا خمسۃ دراھم :

حضرت علی (رض) بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : میں نے گھوڑوں اور غلاموں سے زکوۃ معاف کردی تم ہر چالیس درہم سے ایک درہم چاندی زکوۃ دو اور ایک سو نوے درہم میں بالکل زکوۃ نہیں ہے اور جب وہ سو درہم ہوجائیں تو اس میں پانچ درہم زکوۃ ہے۔

(سنن ابودائود رقم الحدیث : ١٥٧٤ سنن الترمذی رقم الحدیث : ٦٢٠ سنن النسائی رقم الحدیث : ٢٤٧٦)

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 8 الأنفال آیت نمبر 67