حدیث نمبر 312

روایت ہے حضرت ابو مسعود انصاری سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں ہمارے کندھے پکڑتے اور فرماتے تھے سیدھے رہو الگ الگ نہ رہو ورنہ تمہارے دل الگ ہوجائیں گے ۱؎ اور تم میں عاقل و بالغ میرے قریب رہا کریں پھر وہ جو ان سے قریب ہوں پھر وہ جو ان سے قریب ہوں۲؎ ابو مسعو د فرماتے ہیں اس لیے آج تم میں بہت اختلاف ہے۳؎ (مسلم)

شرح

۱؎ یہ حدیث گزشتہ کی شرح ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ صفیں ٹیڑھی ہونے سے قومیں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں کیونکہ قالب کا اثرقلب پر اور قلب کا اثر قالب پر پڑتا ہے،نہانے سے دل ٹھنڈا ہوتا ہے اور دل کی خوشی و غم کا اثر چہرے پر نمودار ہوجاتا ہے۔

۲؎ یعنی صف اول میں مجھ سے قریب فقہاء صحابہ ہوں جیسے خلفائے راشدین اور عبداﷲ ابن عباس و عبداﷲ ابن مسعود وغیرہم تاکہ وہ میری نماز دیکھیں اور نماز کی سنتیں وغیرہ یاد کرکے اوروں کو سمجھائیں اور بوقت ضرورت ہماری جگہ مصلے پر کھڑے ہو کر نماز پڑھا سکیں ان کے پیچھے وہ لوگ کھڑے ہوں جو علم و عقل میں ان کے بعد ہوں تاکہ ان صحابہ سے یہ نماز سیکھیں۔سبحان اﷲ! حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم نماز میں بھی جاری رہتی تھی۔

۳؎ یعنی تم لوگوں نے صفیں سیدھی کرنے کا اہتمام چھوڑ دیا، اس لیے تم میں آپس کے جھگڑے و اختلافات پیدا ہوگئے۔خیال رہے کہ یہ حدیث جماعت کی صدہا مسائل کی اصل ہے۔فقہاء جو فرماتے ہیں کہ نماز میں پہلے مَردوں کی صف ہو،پھر بچوں کی، پھر خنثوں کی،پھر عورتوں کی اس کا ماخذ بھی یہی حدیث ہے۔