أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَاَوۡحَيۡنَاۤ اِلٰى مُوۡسٰٓى اَنۡ اَسۡرِ بِعِبَادِىۡۤ اِنَّكُمۡ مُّتَّبَعُوۡنَ ۞

ترجمہ:

اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ آپ میرے بندوں کو راتوں رات نکال کرلے جائیں کیونکہ آپ سب کا پیچھا کیا جائے گا

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی فرمائی کہ آپ میرے بندوں کو راتوں رات نکال کرلے جائیں کیونکہ آپ سب کا پیچھا کیا جائے گا۔ پھر فرعون نے جمع کرنے والوں کو شہروں میں بھیج دیا۔ کہ بیشک یہ جماعت (بنی اسرائیل) بہت کم تعداد میں ہے۔ اور بیشک وہ ضرور ہم کو غضب میں لانے والے ہیں۔ اور بیشک ہم لوگ ان سے محتاط ہیں۔ سو ہم نے ان (فرعونیوں) کو (ان) کے باغات اور چشموں سے نکال باہر کیا۔ اور (ان کے) خزانوں اور عمدہ مسکنوں سے۔ (الشعرائ :52-58)

بنی اسرائیل کی مصر سے روانگی اور فرعون کا تعاقب

اللہ تعالیٰ کی سنت جاریہ یہ ہے کہ جو لوگ اس کے بھیجے ہوئے نبیوں پر ایمان لاتے ہیں اور اس کے نبیوں کی تصدیق اور تعظیم کرتے ہیں، ان کو نجات عطا فرماتا ہے اور جو کافر اس کے رسولوں کی تکذیب اور توہین کرتے ہیں ان کو ہلاک کردیتا ہے تو اس سنت الہیہ کے مطابق اللہ تعالیٰ نے فرعون اور اس کی قوم کو ہلاک کردیا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے متعبین کو نجات عطا فرمائی اور اس رکوع میں اللہ تعالیٰ نے اسی چیز کا بیان فرمایا ہے اور الشعرائ : ٥٢ میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ حکم دیا کہ وہ راتوں رات میرے بندوں کو مصر سے نکال کرلے جائیں، اور بنی اسرائیل چونکہ اللہ تعالیٰ کے رسول کو ماننے والے تھے اس لئے ان کو فرمایا ” میرے بندوں “ اور یہ بتایا کہ آپ سب کا پیچھا کیا جائے گا۔

حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو یہ حکم دیا تھا کہ وہ بنی اسرئایل کو بحر قلزم (عرب اور افریقہ کا درمیانی سمندر) کی طرف نکال کرلے جائیں، وہاں آپ کے اوپر جو میرے احکام پہنچیں آپ ان پر عمل کریں، یہ حکم اس وقت نازل ہوا جب آپ متعدد سال مصر میں فرعونیوں کے درمیان ٹھہر چکے تھے اور ان کو اللہ تعالیٰ کی توحید اور اپنی رسالت کی مسلسل دعوت دیتے رہے تھے اور ان کے سامنے معجزات پیش کرتے رہے تھے، لیکن ان پر کوئی اثر نہیں ہوا اور وہ تکبر اور سرکشی سے آپ کی دعوت کو قبول کرنے سے انکار کرتے رہے، بنی اسرائیل نے اپنی کسی تقریب میں شرکت کے لئے قبطیوں سے زیورات عاریۃ لئے ہوئے تھے، نیز فرعونیوں نے اپنے کام کاج اور خدمت کے لئے بنی اسرئایل کو اپنا غلام بنایا ہوا تھا، اس لئے حضرت موسیٰ نے بتایا کہ جب ان کو پتا چلے گا کہ تم مصر سے جارہے ہو تو وہ تہارا تعاقب کریں گے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 26 الشعراء آیت نمبر 52