أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَمۡ نَجۡعَلُ الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَالۡمُفۡسِدِيۡنَ فِى الۡاَرۡضِ اَمۡ نَجۡعَلُ الۡمُتَّقِيۡنَ كَالۡفُجَّارِ ۞

ترجمہ:

کیا ہم ایمان والوں کو جنہوں نے نیک اعمال کیے ہیں، زمین میں فساد کرنے والوں کی مثل بنادیں گے یا ہم پرہیزگاروں کو بدکاروں کی مثل بنادیں گے

تفسیر:

ص ٓ: ٢٨ میں یہ بتایا ہے کہ مومن اور کافر اور صالح اور فاسق برابر نہیں ہوسکتے، اس آیت میں بھی حشر اور نشر کے ثبوت پر دلیل ہے، کیونکہ ہم دنیا میں دیکھتے ہیں کہ جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور نیک کام کرتے ہیں وہ فقر اور فاقہ میں مبتلارہتے ہیں اور طرح طرح کے مصائب اور آلام میں گرفتار رہتے ہیں اور کفار اور فساق بہت عیش اور آرام میں رہتے ہیں اور قابل رشک زندگی گزارتے ہیں، اس طرح ایک آدمی کی زندگی بد آدمی کے مقابلہ میں بہت تکلیف سے گزرتی ہے، پس اگر قیامت اور حشر ونشر اور حساب و کتاب نہ ہو تو برے لوگوں کو نیک لوگوں پر ترجیح دینا لازم آئے گا اور یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت اور اس کے رحم کے خلاف ہے اور وہ حکیم اور رحیم ہے، اس لیے وہ ایسا نہیں کرے گا اور اس سے واضح ہوگیا کہ قیامت اور حشر ونشر ثابت ہے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 38 ص آیت نمبر 28