۲- باب دعاؤكم إيمانكم

لقوله تعالی (تقل ما يعبوا بكم ربي لولا دعاؤكم)

(الفرقان : ۷۷ )

تمہاری دعا ( عبادت ) تمہارا ایمان ہے

اللہ تعالی کا ارشاد ہے

آپ کہیے: اگر تمہاری طرف سے عبادت نہ ہو تو میرے رب کو تمہاری کوئی پرواہ نہیں ۔(الفرقان 77)

ومعنى الدعاء في اللغة الإيمان .

اور دعا کا معنی لغت میں ایمان ہے ۔

اس باب کی کتاب الایمان‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ اس میں ایمان کا ذکر ہے ۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس آیت میں دعا( عبادت ) کی تفسیر ایمان کے ساتھ کی ہے ۔ امام ابن المنذرنے کہا ہے:اگر تمہاری دعا نہ ہوتی یعنی تمہارا ایمان نہ ہوتا دعا کا اصل معنی ندا کرنا فریاد کرنا اور مددطلب کرنا ہے اللہ تعالی نے فرمایا ہے:’’ادعونی استجب لكم ‘‘( غافر :60 )تم مجھ کو پکارو اور مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا قبول کروں گا امام بخاری نے جو دعا کا معنی ایمان کیا ہے وہ کسی لغت کی کتاب میں نہیں ہے اور اس عنوان کے بعد جو حد بیث ذکر کی ہے اس کی عنوان کے ساتھ بالکل مطابقت نہیں ہے ۔ (عمدۃ القاری ج اس ۱۹۶)

دعا کے معنی کی تحقیق

ہر چند کہ دعا کا لغوی معنی نداء کرنا ہے لیکن بہت آیات میں اس کا معنی عبادت کرنا بھی ہے کیونکہ عبادت میں بھی اللہ کو نداء ہوتی ہے اور اس سے فریاد طلب کی جاتی ہے جیسے یہ آیات ہیں :

قل إنما أدعوا ربي ولا أشرك به أحدا(الجن:20)

آپ کہیے: میں صرف اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا(الجن:20)

وان المسجد لله فلا تدعوا مع الله أحدا( الجن : ۱۸)

اور بے شک تمام مساجد اللہ کے لیے ہیں سو اللہ کی عبادت ‏ میں کسی کو شریک نہ کروں( الجن : ۱۸)

ومن يدع مع الله إلها اخر (المومنون : ۱۱۷)

اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کی عبادت کرتا ہے ۔(المومنون : ۱۱۷)

وأعتزلكم وما تدعون من دون الله وادعوا ربی (مریم: 48)

اور میں تم سے بھی الگ ہوتا ہوں اور ان سے بھی جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو اور میں اپنے رب کی عبادت کرتا ہوں ۔ (مریم: 48)

کبھی دعا میں اللہ تعالی سے گڑ گڑا کر سوال کیا جا تا ہے جیسے دعا کر نے والا کہتا ہے : اے اللہ ! مجھے معاف فرما مجھے بخش دے اور کبھی ایسے اسباب اختیار کیے جاتے ہیں جو حصول مطالب کا تقاضا کرتے ہیں اور وہ اللہ تعالی کی عبادت اور اس کے ذکر میں مشغول رہنا ہے۔

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تمہاری دعا عبادت ہی ہے پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی:

وقال ربكم ادعوني أستجب لكم إن الذين يستكبرون عن عبادتي سيدخلون جهنم داخرين (المومن 60)

اور تمہارے رب نے فرمایا: تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعا کو قبول کروں گا بے شک جو لوگ میری عبادت کرنے سے تکبر کرتے ہیں وہ عنقریب ذلت کے ساتھ دوزخ میں داخل ہوں گے(المومن 60)

( سنن ابوداؤد : ۷۹ ۱۴ سنن ترمذی :2969 سنن ابن ماجه : 3828)

بندہ کا اپنی پسندیدہ چیز کو اللہ سے طلب کرنا یا اپنی نا پسندیدہ چیز کی دوری کو اللہ سے طلب کرنا اس کی عبادت میں مشغول ہونےسے  زیادہ عظیم نہیں ہے ۔ حدیث میں ہے:

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رب عز وجل ارشادفرماتا ہے : جس شخص کو میرے ذکر نے سوال کر نے سے روک لیا۔ میں اس کو سوال کر نے والوں سے زیادہ عطا فرماتا ہوں ۔ ( سنن ترمذی:۲۹۲۶)